Monday, September 16, 2024
پہلا صفحہتبصرےشارٹ فلم ’ٹروتھ اور ڈیر‘ کے موضوع نے ناظرین کو متوجہ کرلیا

شارٹ فلم ’ٹروتھ اور ڈیر‘ کے موضوع نے ناظرین کو متوجہ کرلیا

پاکستان میں شارٹ فلموں کی تیاری اور مقبولیت دونوں عروج پر ہیں۔ پاکستان میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بڑھتے رجحان نے مختصر دورانیئے کی فلموں کی ویورشپ میں کافی اضافہ کیا ہے اور اس کا کریڈٹ بلاشبہ یوٹیوب کو جاتا ہے، جہاں بڑی تعداد میں شارٹ فلمیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ان میں سے کئی ایک ناظرین کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہیں۔
ایسی ہی ایک دلچسپ شارٹ فلم ’ٹروتھ اور ڈیر‘ ہے، جس کادورانیہ 30منٹ ہے لیکن آپ فلم کے اختتام تک اسکرین سے نظریں نہیں ہٹاسکتے۔ فلم کا اسکرپٹ جہانگیر خان کا تحریر کردہ ہے جبکہ ڈائریکٹر اعجاز قریشی ہیں۔ کاسٹ میں روبینہ اشرف، یونس خان اور رُخسار شامل ہیں۔

اس شارٹ فلم کی کہانی ایک ایسے شادی شدہ جوڑے کی ڈومیسٹک لائف کا احاطہ کرتی ہے جو ایک دوسرے سے اُکتاچکے ہیں۔ شادی کو ابھی تین سال ہی ہوئے ہیں لیکن اب وہ ایک دوسرے کے ساتھ بستر بھی شیئر نہیں کرتے۔ صدف (روبینہ اشرف) ایک ماڈل اور ایکٹریس رہ چکی ہے جس سے حسن (یونس خان) لو میرج کرتا ہے لیکن اب اسے بیوی سے زیادہ دوسری عورتوں میں دلچسپی ہے۔ وہ برملا کہتا ہے کہ اس نے صدف سے شادی محض اس کا اسٹیٹس اور دولت دیکھ کر کی تھی۔ اس بات پر اسے گھمنڈ بھی ہے کہ وہ ایک سچا انسان ہے، اس لیے ہر سچائی کا اعتراف کرتا ہے۔ ایک روز وہ اپنے گھر میں بیوی کی موجودگی میں اپنی گرل فرینڈ عینی (رُخسار) کو لے کر آتا ہے اور بیڈ روم میں لے جاکراس کے ساتھ موج مستی کرتا ہے۔ صدف سے یہ سب برداشت نہیں ہوتااور وہ حسن کو چیلنج کرتی ہے کہ وہ اس کے ساتھ ایک گیم کھیلنا چاہتی ہے تاکہ پتہ لگ سکے کہ ان دونوں میں سے زیادہ ہمت والا کون ہے اور کس میں سچ بولنے اور سننے کا حوصلہ ہے؟
وہ دونوں یہ گیم کھیلتے ہیں جس میں صدف اعتراف کرتی ہے کہ شادی سے پہلے وہ کئی بار غیر مردوں کے بستر کی زینت بن چکی ہے، جن میں ایک اس کا ڈائریکٹر دوست ساحر بھی تھا۔

یہ کھیل ایک ایسے موڑ پر آجاتا ہے کہ جس میں کسی ایک فریق کی جان بھی جاسکتی ہے لیکن دونوں اس کھیل کو جاری رکھنے پر اصرار کرتے ہیں اور بالاخران تینوں میں سے ایک کردارمارا جاتا ہے۔
فلم کی کہانی جس قدر دلچسپ اور سنسنی خیز ہے، اسکرین پلے بھی اتنا ہی مضبوط لکھا گیا ہے۔ مکالمے بھی جاندار اور سچویشنز کے مطابق ہیں۔

ڈائریکشن عمدہ اور اَپ ٹودا مارک کہی جاسکتی ہے۔ ساؤنڈ کوالٹی پر دھیان نہیں دیا گیا ورنہ یہ فلم ایوارڈ وننگ ہوسکتی تھی۔ سنیماٹوگرافی عمدہ ہے، شان دار کیمرہ ورک پر راحیل مرزا مبارک باد کے مستحق ہیں۔ پروڈکشن کوالٹی بھی اچھی ہے، عموماً شارٹ فلمز کا یہ شعبہ کم زور دکھائی دیتا ہے۔ ایڈیٹنگ بھی بہتر ہے، منیب مون چونکہ سنیما کے لیے کام کرچکے ہیں تو ان کے کام میں فیچر فلموں والی جھلک نظر آتی ہے۔بیک گراؤنڈ میوزک نے کہانی کے تاثر کو مذید بڑھاوا دیا ہے۔
جہاں تک اداکاری کی بات ہے تو روبینہ اشرف نے کمال مہارت سے اپنا کردار نبھایا ہے۔ وہ اپنے کردار میں اُتری ہوئی محسوس ہوئیں۔ رُخسار کا کردار اگرچہ بولڈ ہے لیکن اس میں پرفارمنس کا مارجن موجود تھا، انہوں نے بھی متاثر کیا اور کردار سے انصاف کیا۔ یونس خان چونکہ تھیٹر کے منجھے ہوئے اداکار ہیں اس لیے ان کے لیے یہ کردار ذیادہ مشکل ثابت نہیں ہوا۔ مجموعی طور پر تینوں ایکٹرز نے کہانی کے تاثر کو اُبھارنے میں اپنا حصہ ڈالا۔

اوور آل، یہ فلم ایک ایسا ماسٹر پیس ہے جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑسکتا ہے۔ فلم کا موضوع اور بعض مناظر بولڈ ہیں لہٰذا اسے صرف بالغان کے لیے ہی موزوں تصور کیا جائے گا۔ اٹھارہ سال سے کم عمر افراد اسے دیکھنے کی جسارت نہ کریں۔

یوٹیوب پر فلم دیکھنے کے لیے اس لنک پر جائیں۔


LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس