Saturday, July 27, 2024
پہلا صفحہ تبصرے انور مقصود کا نیا تھیٹر پلے ساڑھے چودہ اگست، کیوں دیکھا جائے؟

انور مقصود کا نیا تھیٹر پلے ساڑھے چودہ اگست، کیوں دیکھا جائے؟

انور مقصود صاحب کا میں پی ٹی وی کے زمانے سے مداح ہوں۔ ان کے ڈراموں اور شوز نے ایک زمانے کو متاثر کیا۔ خاص طور پر ہاف پلیٹ، اور آنگن ٹیڑھا، تو کئی بار دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ پاکستان میں طنز اور مزاح کو ایک ساتھ بہت کم لوگوں نے خوبی سے برتا ہے اور ان میں ٹی وی کے حوالے سے انور مقصود کا نام یوں بھی معتبر ہے کہ سینسر کی پابندیوں کے باوجود انہوں نے جو کچھ بھی کہنا چاہا، وہ کہہ ڈالا اور وہ بھی سرکاری ٹی وی پر۔ جب تھیٹر پر انہیں داور محمود جیسے نوجوان ڈائریکٹر کا ساتھ ملا تو انہوں نے چار قدم آگے جاکر بے باکی کا مظاہرہ کیا اور دل کھول اور قلم توڑ کر لکھا۔ داور محمود کے ساتھ انہوں نے کئی عمدہ تھیٹر پلے کیے، جن میں آنگن ٹیڑھا، ہاف پلیٹ، اورسیاچن، شامل ہیں لیکن ان کی چودہ اگست سیریز کو غیر معمولی پزیرائی ملی۔ پونے چودہ اگست، اور سوا چودہ اگست، کے بعد اس ٹرائیلوجی کا تیسرا اور آخری کھیل ’ساڑھے چودہ اگست‘ ان دنوں آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی میں جاری ہے۔

گزشتہ روز مذکورہ کھیل کاپی کیٹس پروڈکشنز اور آرٹس کونسل کے زیراہتمام میڈیا شو میں دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ اگرچہ یہ کھیل پچھلے دونوں ڈراموں کے برعکس قدرے طوالت کا شکار اور کہیں کہیں بوریت کا احساس دلاتا ہے لیکن پروڈکشن ڈیزائن اور داور کی ڈائریکشن کے باعث متاثر کرنے میں کامیاب رہا۔ انور مقصود صاحب کا اسکرپٹ اس سیریز کے پچھلے دونوں ڈراموں سے قدرے کم طنزیہ مگر ذیادہ مزاحیہ محسوس ہوا۔ اگرچہ ڈرامے میں جگت کا تڑکا ذیادہ حاوی ہے اور مکالموں میں انور صاحب کی روایتی کاٹ ذرا کم محسوس ہوئی لیکن ہال میں بیٹھے تماشائیوں نے خوب انجوائے کیا اور کھل کر داد دی۔ انور مقصود جیسے برانڈ کا کسی ڈرامے سے جڑنے کا یہ بھی فائدہ ہوتا ہے کہ جہاں داد نہیں بنتی، آڈیئنس وہاں بھی داد دینے سے نہیں چوکتے۔

قائد اعظم کے کردار میں عمر قاضی اور گاندھی کے کردار میں تنویر گِل نے متاثر کیا

ساڑھے چودہ اگست، کا تانا بانا قائد اعظم اور گاندھی جیسے کرداروں کی مدد سے تقسیم ہند کے مسائل سے جوڑاگیا ہے اور پھر کہانی کو لاہور تا دہلی گزارتے ہوئے لندن میں اختتام کیا گیا ہے۔ بحث وہی کہ تقسیم درست تھی یا غلط اور آج جو پاکستان و ہندوستان کا حال ہے، اس کا ذمے دار کون ہے؟

اس کھیل کی خاص بات قائد اعظم کے کردار میں عمر قاضی اور گاندھی کے کردار میں تنویر گِل کی زبردست اور نپی تلی پرفارمنس رہی۔ دونوں نے اپنے کرداروں کو بخوبی برتا۔ عمر قاضی ٹی وی، فلم اور تھیٹر(وہ بھی امریکا میں) پر اپنی پرفارمنس سے کئی بار متاثر کرچکے ہیں لیکن یہ کردار ان کے کیریئر کا سنگ میل کہا جاسکتا ہے۔ قائد اعظم کا کردار جو مینر ازم ڈیمانڈ کرتا ہے، اسے عمر نے کمال مہارت سے ادا کیا۔ اسی طرح تنویر گِل نے گاندھی کے کردار کو طربیہ انداز میں خوب نبھایا۔ اس کردار کی ٹائمنگ لاجواب رہی۔ دیگر اداکاروں میں ساجد حسن، نذر حسین، طیب فاروقی، سلویٰ سہیل، جہانزیب علی شاہ، حمزہ طارق جمیل، خضر انصاری، جازا عقیل، وغیرہ نے اپنے کرداروں سے انصاف کیا۔

سیٹ ڈیزائن، لائٹنگ اورمیوزک بھی اس کھیل کے وہ شعبے ہیں جو اوور آل پروڈکشن کو سپورٹ کرتے ہیں اور جن کی بدولت یہ ڈرامہ قابل دید ثابت ہوا۔
اس کھیل کی ایک ہائی لائٹ پرفارمنس صوفیہ کا ڈانس نمبر ہے جس کی کوریو گرافی (راجا مغل) متاثر کن ثابت ہوئی۔ اس کے لیے خاص طور پر آئٹم سونگ کمپوز کیا گیا جو کہ عباس علی خان اور شیراز اپل کی مشترکہ کاوش ہے اور اسے نیہا چوہدری نے گایا ہے۔ پان کھلادے، خالص فلمی انداز کی کمپوزیشن ہے، جس کے لیریکس بھی سننے لائق ہیں۔
مجموعی طور پر داور محمود کی ڈائریکشن کو داد دینا بنتی ہے کہ محدود وسائل اور محدود اسٹیج پر اس قدر ہیوج پروڈکشن پلے کرنا اپنی جگہ ایک چیلنج ہے اور داور نے ان تمام چیلنجز کو بخوبی ہینڈل کیا۔

ساڑھے چودہ اگست کے ڈائریکٹر داور محمود

آخر میں دو اہم نکات جن پر بات کرنا ضروری ہے۔ ایک تو اس کھیل کے دوران اسٹیج پر اوریجنل فائر کریکرز سے جو تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، اس نے آڈیئنس پر کوئی اچھا اثرنہیں چھوڑا۔ نشستوں پر برا جمان بیشتر حاضرین ان فائر کریکرز سے خوف ذدہ نظر آئے۔ یہ کام ساؤنڈ ایفیکٹس سے بھی لیا جاسکتا تھا۔ دوسرا، کھیل کے دوران دو، تین کردار منہ میں پٹرول بھرکر آگ کے گولے بناتے دکھائی دیے۔ ماضی قریب میں ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں کہ یہ کرتب دکھانے والے فن کار خود آگ کی لپیٹ میں آنے سے جھلس گئے۔ اس قسم کا رسک لینا کسی بڑے حادثے کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اگرچہ یہ سب کچھ دیکھنے میں بہت بھلا لگتا ہے اور ڈائریکٹر بھی یہی چاہتا ہوگا کہ اس سے ڈرامے میں حقیقت کے رنگ بھرے جاسکیں لیکن یہ رنگ کبھی کبھار خون میں بھی رنگے جاتے ہیں لہٰذا آڈیئنس کے سامنے اس قسم کے تجربات سے گریز کرنا مناسب ہے کہ ان میں بچے، بوڑھے، مریض، ہر طرح کے لوگ ہوسکتے ہیں۔
حرف آخر: اگر آپ نے یہ ڈرامہ نہیں دیکھا تو بہت کچھ مس کردیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس

ہمایوں سعید اور ثمینہ کی شادی کے حوالے سے بڑا انکشاف

ٹی وی اور فلم کے سینئر ڈائریکٹر سکندر شاہ نے اپنے حالیہ انٹریو میں سپراسٹار ہمایوں سعید اور ان کی اہلیہ...

عیدالاضحی پر کس پاکستانی فلم نے شائقین کو کیا متاثر اور کون رہا ناکام؟

عید الاضحی پر ریلیز ہونے والی فلموں نے توقعات کے مطابق بزنس نہیں کیا۔ حالانکہ فلموں کے بے پناہ رش کے...

عمروعیار، آ نیو بگنینگ، کیسی فلم ہے؟

سب سے پہلے صاف اور سیدھی بات، اس عید پر ریلیز ہونے والی چاروں پاکستانی فلموں عمروعیار، آ نیو بگنینگ، ابھی،...
- Advertisment -

مقبول ترین

ہمایوں سعید اور ثمینہ کی شادی کے حوالے سے بڑا انکشاف

ٹی وی اور فلم کے سینئر ڈائریکٹر سکندر شاہ نے اپنے حالیہ انٹریو میں سپراسٹار ہمایوں سعید اور ان کی اہلیہ...

عیدالاضحی پر کس پاکستانی فلم نے شائقین کو کیا متاثر اور کون رہا ناکام؟

عید الاضحی پر ریلیز ہونے والی فلموں نے توقعات کے مطابق بزنس نہیں کیا۔ حالانکہ فلموں کے بے پناہ رش کے...

عمروعیار، آ نیو بگنینگ، کیسی فلم ہے؟

سب سے پہلے صاف اور سیدھی بات، اس عید پر ریلیز ہونے والی چاروں پاکستانی فلموں عمروعیار، آ نیو بگنینگ، ابھی،...

سید نور نے چوڑیاں 2، بنانے کا اعلان کردیا

فلمی شائقین کے لیے یہ خبر کسی دھماکے سے کم نہ ہوگی کہ سید نور نے ایک بار پھر لاہور کی...

ریسینٹ کمنٹس