Tuesday, June 24, 2025
پہلا صفحہتبصرےمیت اور ہرمیت، جیسے موضوع سے صرف فصیح باری خان ہی کھیل...

میت اور ہرمیت، جیسے موضوع سے صرف فصیح باری خان ہی کھیل سکتا ہے

میت اور ہرمیت، ایک لمحہ جو زمانوں پر بھاری ہے۔
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے
دنیا میں کچھ تو صلے اور توقعات کے بغیر بھی ہونا چاہیے، ہمیں سنہری چمکیلی یاد مل گئی ہے اور کیا چاہیے۔
اس سوال میں چھپا ہوا ہے ہرمیت کی بے قرار آنکھوں میں مچلتے ہوئے ہر سوال کا جواب۔ اس کے اندر جو بے چینی کا سمندر اُبل رہا ہے، اسے اس سوال کے اندر چھپے جواب سے قرار ملے نہ ملے مگر اس حقیقت کو ،اس کرب کو، اس شعلہ دم کو جواب ضرور مل سکتا ہے۔ کسی بھی محبت میں گوندھے ہوئے دو پیار کرنے والوں کو کائنات کی اگر کوئی سب سے زیادہ سریع الاثر دعا دی جاسکتی ہے تو وہ یہی ہے کہ خدا انہیں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہ کرے۔ محبت میں پور پور ڈوبے دو انسانوں کو موت سے اتنا ڈر نہیں لگتا جتنا جدائی سے لگتا ہے اور جدائی کے منظر کو، جدا ہوتی دو آنکھوں میں تیرتے رنج و کرب کو احاطہ تحریر یا منظر میں اس کی پوری زندگی کے ساتھ قید کرنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں ہے۔ سچ پوچھیں تو یہ ایسا محاذ ہے جہاں سے سب ہی شکست خوردہ واپس لوٹتے ہیں، نہیں تو وہیں اپنا نام و نشاں تک کھودیتے ہیں۔

فصیح نے اس دنیا کے اسی سب سے مشکل محاذ کو فتح کرنے کی کوشش کی اور جب اس کا انجام، اس کا نتیجہ ملاحظہ کرتے ہیں تو ہمیں پوری تشنگی کے ساتھ یہ پتہ چلتا ہے کہ فصیح نا صرف اس محاذ سے واپس لوٹا بلکہ فتح کرکے لوٹا۔
فاتحین کا استقبال کیا کرتا تھا کبھی زمانہ، اب نہ وہ پہلے جیسی رسمیں، ریتیں ہیں اور نہ وہ زمانے باقی ہیںپر محاذ اب بھی تنے ہوئے ہیں۔ اب بھی شکست و ریخت ہوتی ہے۔ اب بھی جانے والے لوٹ کر نہیں آتے۔جانتے ہیں کس لیے؟ کیونکہ اب بھی محبت ہوتی ہے۔ یہ محبت ہی ہے جو ہر جنگ کے چہرے کو اپنی نرمی اور اپنی ناقابل بیان وسعتوں میں ڈھانپ سکتی ہے۔ جانے یہ ازل کب پورا ہوگا اور کون جانے کہ کب اور کہاں سے ابد شروع ہوگا۔
میت اور ہرمیت، میں عفت کی آنکھوں اور چہرے پر رتجگوں کے رنگ ہیں۔ دکھوں کے بچھوؤں کے ڈنک سے اس کا دل اتنی بار ڈسا گیا ہے کہ اس کا زہر اس کے سارے وجود کو بولتی ہوئی ایسی تصویر میں بدل چکا ہے جو اپنے اندر کے بھیدوں کو چھپاکر رکھنا چاہتی ہے پھربھی جانکار بصیرتوں سے کب کچھ چھپتا ہے۔ ہرمیت جتنا بھی سجیلا اور من موہنا، ایک ہی ہرلے میں ہضم کرنے جیسا کیوں نہ ہو‘ پر عفت کی آنکھیں کہہ رہی ہیں‘ وہ جدائی کے کسی نئے کرب سے گزرنے اور اسے سہارنے کی توانائی سے محروم ہوچکی ہیں۔ کیسا بھیتر تک اتر جانے والا دکھ ہوتا ہے جب کوئی ہرمیت جیسا محبت کی آگ میں خاکستر ہونے کو تیارسامنے ہواور جدائی کے ڈنک کی تکلیف ہاتھ بڑھا کر اسے چھونے کی بھی بس اتنی ہی اجازت دیتی ہے جتنی جرأت عفت کرسکی۔ ایک چمکیلی یاد جو منافع اور گھاٹے، دکھ اور سکھ، ملن اور جدائی کی کیفیتوں پر بھاری ہو تو اس کرب کو کشید کرنے کی صلاحیت بس فصیح کے پاس ہی ہے۔ جیسے جادوگر وں کے پاس وہ سب بھی ہوتا ہے جن کی تمنا ازلوں سے خواہش کے مارے انسان کرتے چلے آتے ہیں۔

بے حساب خوبصورت اس شارٹ مووی کا ایک لمحہ وقت کے کتنے زمانوں پر بھاری ہے، کہنا مشکل ہے۔کچھ چیزیں بیان کرنے سے بہت آگے صرف دیکھنے کی ہوتی ہیں۔ میت اور ہرمیت، دیکھنے کی چیز ہے۔
حسن کو بناؤ سنگھار کی جتنی ضرورت ہوتی ہے، اتنے ہی اہتمام اس مووی میں بھی ہیں۔ اجڑے ہوئے شیش محل میں یہ لمحہ محبت تخلیق کے مرحلوں سے گزرا۔ نئے نئے ذہنوں اور سمجھداریوں کے لیے ایسے واقف کار بچے بھی آس پاس موجود ہیں جو محبت کے تن میں اترنے نہ اترنے کی کشاکش میں گھرے دونوں کرداروں پر رواں تبصرہ کررہے ہیں۔ بچے کیا ہیں پورے جنات ہیں، جنھیں وہ سب بھی پتا ہے جو آج کے عہد کے بڑوں کو بھی مشکل ہی معلوم ہے۔ تاہم بچوں کا مکالمہ اس منظر میں سراسر اس ولن کی دہاڑ سے زیادہ پرکشش ہے جو چاہنے نہ چاہنے کے باوجود توجہ اپنی اور کھینچ ہی لیتاہے۔جس ملاقات میں تشنگی ہو،اسے بھلا کون بھول سکتا ہے۔ میت اور ہر میت، کو بھی بھلایا جانا ممکن نہیں ہے۔
مجھے کچھ بھی دیکھتے ہوئے تیکنیکس بس اتنی سمجھ آتی ہے کہ جو کچھ میں نے دیکھا، اس کی گرفت کتنی کڑی تھی۔ سو فصیح نے اپنی ڈائریکشن میںاور ایک قدم آگے دھردیا ہے۔ گانا وہ جو سماعتوں سے اترے نہیں۔ایسا تو تھا وہ گیت جو پکے سروں کے دوش پر محو پرواز رہا۔ ہرمیت اور عفت، کی کیفیتوں کی طرح۔
عفت عمر اور ہر میت، نے ناقابل بیان پرفارمنس دی۔ کرداروں کو سمجھ کے کام کرنے والے ڈھونڈنے سے ملتے ہیں۔

یہ فلم یوٹیوب چینل کباڑ خانہ پر ابھی اور اس وقت دیکھی جاسکتی ہے۔

حنیف سحر

حنیف سحر سینئر فلم جرنلسٹ ہیں اور فلمی صحافت میں کئی دہائیوں کا تجربہ رکھتے ہیں۔ کئی رسائل اور جرائد کی ادارت سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس