نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے غزہ میں اسکولوں پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا احتساب ہونا چاہیے۔‘
ملالہ نے ایکس پر اقوام متحدہ کے ادارہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کی 12 ستمبر کو اسرائیلی حملے پر کی گئی ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ’ آج دو فضائی حملوں کے دوران نصیرت کے وسطی علاقے میں ایک سکول اور اس کے آس پاس علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ہمارے چھ ساتھیوں کی موت ہو گئی۔ یہ کسی ایک واقعے میں ہمارے عملے کی سب سے زیادہ تعداد میں اموات ہیں۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ اسکول پانچ بار نشانہ بن چکا ہے۔ یہ تقریباً 12 ہزار بے گھر افراد کا گھر ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔‘
یو این آر ڈبلیو اے کی پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ’غزہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔ کسی کو بھی نہیں بخشا جاتا‘۔
اس پوسٹ کو ری شیئر کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور کہا کہ ’ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ اسرائیل غزہ میں سکولوں کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے، جہاں ہزاروں بے گھر افراد پناہ لے رہے ہیں، اور ان حملوں میں بے دریغ بمباری کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ’ میرا دل تمام متاثرین کے اپنوں کے لیے دکھی ہے، اور اقوام متحدہ کے ان امدادی کارکنوں کے لیے بھی جن کی المناک طور پر موت ہوئی‘۔
ملالہ نے اسکولوں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنائے جانے پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ’ فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔‘
اسرائیلی فورسز نے حالیہ مہینوں میں ایسے کئی اسکولوں پر حملہ کیا ہے جہاں بے گھر پناہ گزین مقیم تھے، اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے عسکریت پسند ان عام شہریوں کے درمیان چھپے ہوتے ہیں جب کہ حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وسطی غزہ کے نصیرت کیمپ میں الجونی سکول، جو پہلے ہی جنگ کے دوران کئی بار نشانہ بن چکا ہے، پر بدھ کو دوبارہ حملہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں 14 افراد جان سے گئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جب کہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔