ویسے تو بنگال کی شہرت جادو اور سندربن کے شیروں کی وجہ سے ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ لٹریچر اور فلم میں بنگال کے جادو کا واقعی کوئی توڑ نہیں ہے۔ سجوئے گھوش کا شمار بھی بنگال کے خمیر سے اٹھنے والے ایک ایسے ہی فلم میکر کے طور پر ہوتا ہے جس کی فلمیں سانس لیتی محسوس ہوتی ہیں۔
سجوئے گھوش کے کریڈٹ پر ودیا بالن کی کہانی، کہانی 2، امیتابھ کی بدلہ، اور ابھیشک کی بوب بسواس، جیسی منفرد فلمیں ہیں۔ ان فلموں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چاروں کرائم تھرلرز ہیں۔ ان کا اسکرین پلے آپ کو سانس روکنے پر مجبور کردیتا ہے۔
سجوئے کا حالیہ کام ’جانِ جاں‘ ہے۔ نیٹ فلیکس کی یہ مووی دنیا بھر میں ’سسپیکٹ ایکس‘ کے نام سے پیش کی گئی ہے تاہم ہندی آڈیئنس کے لیے اسے دیسی ٹائٹل ’جانِ جاں‘دیا گیا ہے۔

فلم کی کہانی مغربی بنگال کے ایک ٹاؤن کیلمپونگ کے پس منظر میں ہے۔ اس فلم میں جو چیز پہلے ہی فریم سے آپ کو جکڑ لیتی ہے وہ اس سحر انگیز پہاڑی علاقے کا حسن ہے جہاں بادل راہگیروں کے قدموں میں لوٹتے نظر آتے ہیں۔ فلم کا مرکزی کردار مایا ڈی سوزا (کرینہ کپور) ایک کیفے چلاتی ہے۔ وہ ایک بچی کی ماں ہے۔ مایا کا پڑوسی نرین ویاس (جے دیپ اہلاوت) مقامی اسکول میں ٹیچر ہے لیکن ایک ماہر ریاضی دان ہے۔ فلم کی ابتدا میں دکھایا جاتا ہے کہ نرین خودکشی کی تیاری کرچکا ہوتا ہے کہ اچانک دروازے پر دستک ہوتی ہے۔ دستک دینے والی مایا ہے۔ جس کے بعد نرین کی زندگی نیا موڑ لیتی ہے۔ نرین ایک ڈھلتی عمر کا عام سی شکل و صورت والا انسان ہے جو مایا کے حسن کا اسیر ہے اور اپنے گھر کی دیوار میں بنے ایک خفیہ سوراخ سے وہ مایا اور اس کی بیٹی کے درمیان ہونے والی ساری گفتگو سنتا ہے۔ ان چھوٹی چھوٹی باریکیوں سے اس کردار کی نفسیاتی کیفیت کو واضح کیا گیا ہے۔
نرین، مایا کی محض ایک جھلک دیکھنے کے لیے روز صبح اسکول جاتے ہوئے اس کے کیفے سے اپنے لیے ایک ٹفن باکس بنواتا ہے۔

مایا کے کیفے میں ایک پراسرار شخص کی آمد ہوتی ہے۔ مایا اسے دیکھ کر گھبراجاتی ہے۔ نرین، کیفے سے باہر نکلتے ہوئے یہ سب مشاہدہ کرلیتا ہے۔ وہ شخص اجیت ماترے (سوربھ سچدیو) ہے جو کہ ممبئی پولیس کا اے ایس آئی اور مایا کا سابقہ شوہر ہے۔ فلیش بیک میں دکھایا جاتا ہے کہ اس نے مایا کو اپنی محبت کے جال میں پھانس کر ایک بار ڈانسر بنادیا اور اس کی کمائی پر عیش کرتا رہا۔ جب مایا اس کے چنگل سے بھاگ کر کیلمپونگ آگئی تو یہ اس کا پیچھا کرتا ہوا 14 سال بعد اسے تلاش کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اجیت کیفے کے بعد مایا کے گھر بھی پہنچ جاتا ہے جہاں وہ اپنی بیٹی تارا کو دیکھ کر اسے ساتھ لے جانے کی بات کرتا ہے۔ مایا اسے پیسے دے کر کہتی ہے کہ وہ بچی کو کچھ نہ کہے لیکن اجیت باز نہیں آتا جس پر مایا کی مامتا جاگتی ہے اور وہ پانی گرم کرنے والے ہیٹر کی وائر سے اجیت کا گلا گھونٹ کر اسے قتل کردیتی ہے۔ اب مایا پریشان ہے کہ لاش کو کیسے ٹھکانے لگائے۔ وہ اجیت کو قتل نہیں کرنا چاہتی تھی۔ اسی اثنا میں دروازے پر دستک ہوتی ہے۔

نرین اسے سرپرائز دیتا ہے کہ وہ سب جان چکا ہے۔ لاش کو ٹھکانے لگانے میں وہ مایا کی مدد کرسکتا ہے۔ مایا، نرین پر بھروسہ کرکے دروازہ کھول دیتی ہے۔ نرین، لاش کو ٹھکانے لگادیتا ہے۔ یہ سب وہ مایا کا دل جیتنے کی خاطر کرتا ہے لیکن پھر انسپکٹر کرن آنند (وجے ورما) کی انٹری ہوتی ہے جو اس کیس کی تفتیش کے لیے ممبئی سے بھیجا گیا ہے۔ اتفاق سے کرن اور نرین اسکول فیلوز ہیں یعنی پرانے دوست ہیں۔ کرن ایک ایک کرکے اس کیس کی گتھیاں سلجھانے کی کوشش کرتا ہے لیکن دوسری جانب نرین، مایا اور اس کی بیٹی کی مدد سے اس قتل کے معمے کو مذید الجھادیتا ہے۔ اس سارے عمل میں وہ ریاضی کی تھیوری کا سہارا لیتا ہے۔ اس موڑ پر کہانی آپ کو اجے دیوگن کی ’دریشم‘ کی یاد بھی دلاتی ہے لیکن آگے چل کر یہ کیس ایک اور رُخ اختیار کرلیتا ہے۔ ایک موقع پر انسپکٹر کرن اور مایا کے بے تکلفی دیکھ کر نرین کو لگتا ہے کہ وہ یہ سب جس عورت کے لیے کررہا ہے وہ اسے استعمال کررہی ہے لیکن فلم کا کلائمکس آپ کو حیران کردیتا ہے۔

اگر میں کہوں کہ یہ محبت کی نئی اور انوکھی کتھا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ واقعی منفرد اور انوکھی لو اسٹوری ہے، جس کے اردگرد کرائم، تھرل، سسپنس اور ڈرامہ رچاگیا ہے لیکن دراصل یہ نرین اور مایا کی لو اسٹوری ہے۔
جانِ جاں، کا مرکزی خیال ایک جاپانی ناول ’دی ڈیووشن آف سسپیکٹ ایکس‘سے مستعار لیا گیا ہے لیکن سجوئے نے جس کمال مہارت سے اس کہانی کو مغربی بنگال کا پس منظر دیا ہے۔ یہ قابل تعریف ہے۔
اگر میں کہوں کہ یہ محبت کی ایک نئی اور انوکھی کتھا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ واقعی منفرد اور انوکھی لو اسٹوری ہے، جس کے اردگرد کرائم، تھرل، سسپنس اور ڈرامہ رچاگیا ہے لیکن دراصل یہ نرین اور مایا کی لو اسٹوری ہے۔
اداکاری کے شعبے میں پہلا نمبر نرین کے کردار میں جے دیپ اہلاوت کو جاتا ہے۔ یہ اس قسم کی فلم اور کردار ہے جسے لوگ مدتوں جے دیپ کی وجہ سے یاد رکھیں گے۔ اس فلم میں کرینہ کپور نے ثابت کیا کہ وہ میچور کرداروں میں واقعی ایک پختہ اداکارہ کے طور پر جگہ بنارہی ہے۔ انسپکٹر کے کردار میں وجے ورما نے بھی متاثر کیا۔ سوربھ سچدیو مختصر کردار میں بھی اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں کامیاب رہے۔

اس فلم کی نمایاں خوبیوں میں اسکرین پلے کے بعد سنیماٹوگرافی کو بھی فل مارکس جاتے ہیں۔ جانِ جاں، کے سنیماٹوگرافر اویک مکھو پادھے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کیلمپونگ، اویک کی جمن بھومی ہے اور بیشتر بنگالی فلم میکرز کی فلموں کی عکاسی اویک مکھو پادھے نے ہی کی ہے۔ اس فلم میں مغربی بنگال کے ٹاؤن کیلمپونگ کی عکاسی اس قدر دلفریب ہے کہ آپ خود کو وہاں موجود پاتے ہیں۔

سجوئے گھوش کی ڈائریکشن پر ہم پہلے ہی بات کرچکے ہیں۔ یہ فلم سجوئے کے اسکول آف تھاٹ کا ایک اور مضبوط حوالہ بن کر سامنے آئی ہے۔