دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کے دونوں مرکزی کرداروں مولا جٹ اور نوری نت، کو اگر پاک بھارت سرد جنگ کے تناظر میں بطور استعارہ لیا جائے تو یہ دونوں کردار بڑی حد تک دونوں ملکوں کے تعلقات کی منظر کشی کرتے ہیں۔ پاکستان کو اگر مولا جٹ، مان لیا جائے تو نوری نت ایک مضبوط ولن کے طور پراسے برابر کی ٹکر دیتا دکھائی دیتا ہے۔ جب 70 کی دہائی کے اواخر میں سلطان راہی اور مصطفی قریشی کی تاریخی جوڑی کی مولاجٹ، ریلیز ہوئی تھی تو اس زمانے میں بھی بھارتیوں سمیت بولی وڈ فلم انڈسٹری اس فلم کے سحر سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکی تھی۔ خصوصاً دھرمیندر، امیتابھ، ششی کپور، شترو گھن سنہا جیسے اسٹارز نے مولا جٹ، کو انڈیا میں ریلیز کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، تاہم اس وقت دونوں ملکوں کے سرحدی معاملات اور باہمی سیاسی تعلقات نے ایسا ممکن ہونے نہیں دیا۔ حالانکہ مولا جٹ، کے اسکرپٹ کو بھارتی فلم سازوں نے کاپی بھی کیا۔ اس حوالے سے سب سے مشہور فلم جینے نہیں دوں گا، تھی۔ جس کی کاسٹ میں دھرمیندر، شتروگھن سنہا، راج ببر اور انیتا راج شامل تھے۔
برسوں بعد مولا جٹ، کے کلاسیکل کرداروں پر بننے والی فلم ’دی لیجنڈ آف مولاجٹ‘ نے ایک بار پھر بولی وڈ سمیت بھارتی فلم بینوں کو متوجہ کیا ہے اور کرن جوہر جیسے فلم میکرز کی خواہش پر اس فلم کو بھارت بھر میں ریلیز کرنے کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار ہے اورفلموں کی نمائش کے حوالے سے توپچھلے کئی دہائیوں سے دوطرفہ تعلقات بحال نہیں ہوسکے۔ حالیہ برسوں میں بھی بولی وڈ کی فلمیں تو پاکستان میں ریلیز کی جاتی رہیں تاہم پاکستانی فلموں کو بھارت میں ریلیز کی اجازت ملی اور نہ اس کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئیں لیکن اس بار لگتا ہے کہ دونوں ملکوں میں ثقافتی تعلقات دو طرفہ سطح پر بحال ہونے جارہے ہیں۔
دی لیجنڈ آف مولا جٹ، برسوں بعد وہ پہلی پاکستانی فلم ہوگی جو آفیشل طور پر بھارت میں ریلیز ہونے جارہی ہے۔ اگرچہ اس خبر کے بعد بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے فلم کی نمائش کو رکوانے کے لیے احتجاج بھی شروع کردیا ہے لیکن پی وی آرسمیت مختلف سنیما گھروں نے اپنی آفیشل سائٹس پر دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی باقاعدہ تشہیر شروع کردی ہے۔
قبل ازیں دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کے بھارتی ڈسٹری بیوٹرز زی اسٹوڈیوز کی جانب سے اس فلم کی بھارت میں ریلیز کی تاریخ 23 دسمبر اناؤنس کی گئی تھی، تاہم کرسمس پر بولی وڈ کی ایک بڑی ریلیز ’سرکس‘ اور بعض ساؤتھ انڈین فلموں کی نمائش کے سبب دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کو اب 30 دسمبر کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور تمام سنیما سائٹس پر فلم کی ریلیز بھی اپ ڈیٹ کردی گئی ہے۔
دی لیجنڈ آف مولا جٹ، سے قبل حالیہ برسوں میں جو پاکستانی فلمیں بھارت میں ریلیز ہوچکی ہیں، ان میں خدا کے لیے، سلاخیں، محبتاں سچیاں، بول، رام چند پاکستانی، اور بن روئے، شامل ہیں۔
فلمی جغادریوں کا دعوا ہے کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی بھارت میں نمائش ہونے میں اہم کردار فواد خان کا ہے۔ فواد خان کی ایک بڑے بولی وڈ بینر اور فلم ساز سے دوستی کے نتیجے میں یہ ممکن ہوا ہے کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کو اس بڑے پیمانے پر بھارت میں ریلیز کیا جارہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ، میں تین ایسے اداکاروں نے کام کیا ہے جو بولی وڈ فلمز میں کام کرچکے ہیں اور ان کی وہاں اچھی خاصی فین فولوئنگ ہے۔ فواد خان بولی وڈ میں تین فلمیں خوب صورت، کپور اینڈ سنز، اور اے دل ہے مشکل، کرچکا ہے۔ ماہرہ خان، رئیس، میں شاہ رخ خان کی ہیروئن بن چکی ہیں۔ عمیمہ ملک کی عمران ہاشمی کے مقابل فلم ’راجا نٹور لال‘بھی کافی ڈسکشن میں رہی۔
دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی بھارت میں ریلیز کو اس تناظر میں بھی دیکھا جارہا ہے کہ اگر یہ فلم وہاں بہتر بزنس کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو دیگر پاکستانی فلموں کی بھی بھارت میں نمائش کی راہ ہموار ہوسکتی ہے اور جس بحران سے ان دنوں بولی وڈ کی ہندی فلم انڈسٹری گزررہی ہے، اس بحرانی دور میں ایک پاکستانی فلم کو بھارتی سرکٹ میں جگہ بنانا نئے عہد کی ابتدا کہا جاسکتا ہے۔
دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی بھارتی پنجاب میں نمائش سے دونوں ملکوں کا ریجنل سنیما مشترکہ فلم سازی کی طرف بھی قدم بڑھا سکتا ہے، جس سے دونوں طرف کی فلم انڈسٹریز کا فائدہ ہے۔
دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی بھارت میں نمائش سے بھارتی فلموں کی پاکستان میں پھر سے نمائش کی راہ بھی ہموار ہوگی حالانکہ بھارتی پنجاب کی پنجابی فلموں کو پاکستان میں نمائش کے حوالے سے کسی پابندی کا سامنا نہیں تاہم دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی بھارت میں نمائش کے بعد دوطرفہ فلموں کی نمائش کا سلسلہ تیز ہوسکتا ہے۔
ان تمام امکانات کا دارومدار دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی بھارت میں کامیابی پر منحصر ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب تک دنیا بھر سے سوا دو ارب روپے بزنسکرنے والی فلم کا پڑوسی کس انداز میں سواگت کرتے ہیں؟