سال 2022 میں مجموعی طور پر 28 پاکستانی اردو اور پنجابی فلمیں باکس آفس کی زینت بنیں۔ ان کے علاوہ ایک بلوچی، سات پشتو فلمیں اور چار بی گریڈ پنجابی فلمیں محدود پیمانے پر ریلیز ہوئیں۔ غیرملکی پنجابی فلمیں بھی اس برس ریلیز کی گئیں جن کی تعداد آٹھ رہی جبکہ ایک نیپالی مووی پریم گیت 3، بھی لگائی گئی۔ ان فلموں میں سے باکس آفس پر سب سے ذیادہ بزنس کرنے والی دس ٹاپ فلمیں کون سی ہیں۔ زیر نظر مضمون میں ان فلموں کا مختصر جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
دی لیجنڈ آف مولا جٹ
ڈائریکٹر بلال لاشاری کہ پنجابی فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ، پاکستانی سنیما کی تاریخ کی سب سے مہنگی فلم ہے جس پر لاگت کا تخمینہ 35 کروڑ روپے بتایا گیا جبکہ صرف فلم کی ورلڈ وائیڈ مارکیٹنگ پر 25 کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعوا کیا گیا۔ 13 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی فلم کے بزنس نے بھی لاگت کی طرح نئے ریکارڈز بنائے۔ دی لیجنڈ آف مولا جٹ، اب تک صرف پاکستان میں 95 کروڑ روپے کا بزنس کرچکی ہے اور جلد ہی 100 کروڑ کے ہدف کو چھوکر پہلی پاکستانی فلم بھی بن جائے گی جس نے صرف ڈومیسٹک سرکٹ میں 100 کروڑ کا بزنس کیا۔ ورلڈ وائیڈ کلیکشنز کو جوڑ کر فلم کا اب تک کا ٹوٹل گراس بزنس 225 کروڑ ہوچکا ہے۔ یوں دی لیجنڈ آف مولا جٹ، 2022 کی ہائیسٹ گراسنگ مووی کا اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی۔ دنیا بھر کے فلمی نقادوں نے اس فلم کو غیرمعمولی ریمارکس دیے۔ حتیٰ کہ بھارتی فلم کریٹکس اور انڈسٹری کے لوگوں نے بھی دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کو پاکستانی سنیما کے لیے ایک لینڈ مارک قرار دیا۔
لندن نہیں جاؤں گا
دوسرے نمبر پر آنے والی پاکستانی فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ کی لاگت 10 کروڑ روپے بتائی گئی جبکہ اس فلم نے ڈومیسٹک سرکٹ میں 30 کروڑ اور ورلڈ وائیڈ کلیکشنز کو ملاکر کل 44 کروڑ روپے کا گراس بزنس کیا۔ لندن نہیں جاؤں گا، کے ڈائریکٹر ندیم بیگ ہیں۔ کریٹکس کی جانب سے اس فلم پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ مجموعی طور پر لندن نہیں جاؤں گا، کو ندیم بیگ کی پچھلی فلموں سے کم زور قرار دیا گیا۔
قائد اعظم زندہ باد
ندیم بیگ کی طرح نبیل قریشی کے بارے میں بھی یہ کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی مووی بفس کے نبض شناس ہیں اورایسی فلمیں بناتے ہیں جو آڈیئنس کو پسند آتی ہیں لیکن قائد اعظم زندہ باد، کو ان کی پچھلی تمام فلموں سے کم زور قرار دیا گیا۔ دس کروڑ کے کثیر سرمائے سے بننے والی اس فلم نے بمشکل پروڈکشن کی لاگت اور پروموشن کا بجٹ ہی پورا کیا۔ فلم کا ڈومیسٹک باکس آفس 27 کروڑ روپے جبکہ اوور سیز کلیکشنز ملاکر کل گراس بزنس 38 کروڑ روپے ہوا۔ کریٹکس نے اس فلم کو آڑے ہاتھوں لیا تاہم فہد مصطفی اور ماہرہ خان کی فین فولوئنگ نے فلم کو تفریحی قرار دیا۔
گھبرانا نہیں ہے
زاہد احمد اور صبا قمر سمیت ایک بڑی کاسٹ پر مشتمل کامیڈی فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ عیدالفطر پر ریلیز ہوئی اور اس عید کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم سے ٹی وی ڈائریکٹر ثاقب خان اور اداکار زاہد احمد کا سلوراسکرین ڈیبیو ہوا۔ اس فلم پر لاگت کا تخمینہ 8 کروڑ روپے بتایا گیا جبکہ فلم کا ٹوٹل باکس آفس کلیکشن 16 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوا۔ ٹی وی اور ڈیجیٹل رائٹس بیچ کر فلم نے اپنی لاگت بمشکل پوری کی۔ تاہم فلم کے پروڈیوسرز اسی میں خوش ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے، کم از کم ان کے لیے نقصان کا سودا ثابت نہیں ہوئی۔
دم مستم
پروڈیوسر عدنان صدیقی اور اختر حسنین کی میوزیکل ڈرامہ مووی ’دم مستم‘ سے بہت زیادہ اُمیدیں وابستہ تھیں لیکن فلم نے باکس آفس پر مایوس کیا۔ عید الفطر پر ریلیز ہوئی اس فلم کا بجٹ 12 کروڑ روپے بتایا گیا لیکن دم مستم، اوورسیز کے کلیکشنز ملاکر بھی 8 کروڑ 15 لاکھ روپے کے باکس آفس بزنس تک محدود رہی۔ ٹی وی ایکٹرعمران اشرف کی ڈیبیو مووی کی ہائپ اور ہم فلمز جیسا اسٹرونگ بینر بھی دم مستم، کو ایک بڑی ہٹ کے درجے پر فائز نہ کرسکے۔
کملی
ڈائریکٹر سرمد سلطان کھوسٹ ہمیشہ غیرروایتی سبجیکٹس پر طبع آزمائی کرتے ہیں اور کملی، بھی ایک ایسا ہی آف بیٹ سبجیکٹ ہے۔ فلم نے توقع سے ہٹ کر کامیابی کا ٹیگ حاصل کیا جبکہ ٹریڈ جغادری اس فلم سے اس قدربزنس کی توقع نہیں رکھتے تھے۔ تین کروڑ روپے کے محدود بجٹ میں مکمل ہونے والی اس فلم نے 5 کروڑ 80 لاکھ روپے کا باکس آفس بزنس کیا۔ ڈیجیٹل اور دیگر رائٹس کی مد میں بھی فلم ساز کو اچھی خاصی آمدنی ہوئی جبکہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیولز میں بھی کملی، کو غیر معمولی پزیرائی ملی۔ یوں مجموعی فگرز کے اعتبار سے یہ فلم چھٹے نمبر پر ہے۔
پردے میں رہنے دو
ڈائریکٹر وجاہت رؤف کی ’پردے میں رہنے دو‘ کم بجٹ کی ایک اچھی انٹرٹیننگ مووی ثابت ہوئی۔ فلم پر لاگت کا تخمینہ ڈیڑھ کروڑ روپے بتایا گیا جبکہ اس فلم کا باکس آفس 4 کروڑ 55 لاکھ روپے رہا۔ فلم کے ڈیجیٹل اور دیگر رائٹس کی مد میں بھی پروڈیوسرز کو اچھی خاصی آمدنی ہوگئی۔ یوں اس فلم کو سال کی چند منافع بخش فلموں میں شمار کیا گیا۔ فلم کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹہ ہونے کو اگرچہ ایک ایشو مانا گیا لیکن یہ تجربہ کسی حد تک کامیاب بھی رہا۔
چکر
ایکٹر ،ڈائریکٹر یاسر نواز، پہلے رونگ نمبر، پھر مہرالنسا وی لب یو، اورپھر رونگ نمبر 2، جیسی کامیڈی فلموں سے باکس آفس کا اعتماد حاصل کر چکے تھے لیکن اس سال عیدالفطر پر ریلیز ہوئی ان کی فلم ’چکر‘ نے انہیں پھر سے زیرو پر لاکھڑا کردیا۔ چار کروڑ کے بجٹ میں بننے والی اس کرائم تھرلر کو احسن خان اور نیلم منیر کی ہاٹ جوڑی بھی سہارا نہ دے سکی۔ فلم کا ٹوٹل باکس آفس 3 کروڑ 20 لاکھ روپے ہوا جبکہ اس فلم کی اوور سیز ریلیز بھی ممکن نہ ہوسکی۔ اگرچہ باکس آفس فگرز کے اعتبار سے چکر، آٹھویں نمبر پر ہے لیکن مجموعی طور پر پروڈیوسرز کے لیے گھاٹے کا سودا ثابت ہوئی ہے۔
ٹچ بٹن
اے آر وائی جیسا بگ بینر اور فیروزخان، سونیا، عروہ، ایمان، فرحان سعید جیسے بڑے ستارے بھی ٹچ بٹن، جیسی میگا بجٹڈ مووی کو ناکامی سے نہ بچاسکے۔ 12 کروڑ روپے کے خطیر بجٹ میں مکمل ہونے والی یہ فلم اچھی اوپننگ سے بھی محروم رہی۔ ٹچ بٹن، اگرچہ اب بھی ڈومیسٹک سرکٹ کے چند سنیماؤں میں زیرنمائش ہے تاہم اوورسیز سرکٹ سے فلم کا صفایا ہوچکا ہے۔ اس فلم کا مجموعی بزنس 3 کروڑروپے کے لگ بھگ ہے۔
ضرار
شان شاہد کی ضرار، کو میکنگ کے اعتبار سے ایک ہائی فائی مووی ضرور مانا گیا، تاہم 12 کروڑ کی اس فلم نے باکس آفس پر بمشکل دو کروڑ کا بزنس کیا۔ اس فلم کی اوور سیز ریلیز بہتر انداز میں مینج نہیں کی گئی۔ مگر جن ملکوں میں یہ فلم ریلیز کی گئی وہاں بھی اسے خاطر خواہ ریسپانس نہیں ملا۔ ڈومیسٹک مارکیٹ میں شان کی اپنی فین فولوئنگ کی جانب سے بھی فلم کو توقع کے مطابق اوپننگ نہیں ملی۔ جس کی بڑی وجہ یہ رہی کہ فلم کے 60 فی صد ڈائیلاگز انگریزی زبان میں ہیں۔ امید تھی کہ شان کی وجہ سے یہ فلم سنگل اسکرین سنیماز میں اچھا بزنس کرے گی لیکن ملٹی پلیکسز یا سنگل اسکرینز، کہیں بھی ضرار، کا جادو نہیں چلا۔