لاہور کی فلمی منڈی رائل پارک سے متصل شاہراہ، ایبٹ روڈ کسی زمانے میں سنیماؤں کا گڑھ تھا۔ جہاں ایک سے بڑھ کر ایک دلکش سنیما تھا۔ لکشمی چوک کی جانب سے ایبٹ روڈ پر سب سے پہلے کیپٹل سنیما واقع ہے۔ اس سنیما کے بارے میں کچھ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ شاید یہ سنیما قیام پاکستان سے پہلے کا ہے جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔
کیپٹل کے نام سے ایک اور سنیما لاہور میں لیاقت روڈ پر قائم تھا۔ یہ سڑک میکلورڈ روڈ کے نام سے معروف ہے۔ قدیم کیپٹل سنیما 1920 میں قائم ہوا اور اسی سنیما پر برصغیر کی پہلی متکلم یعنی بولتی فلم عالم آرا، ریلیز ہوئی تھی۔ بعد میں اس سنیما کا نام ریجنٹ، کردیا گیا تھا اور اس کے مالک سلیم اللہ خان تھے۔ پرانا کیپٹل سنیما، مون لائٹ سنیما کے بائیں جانب واقع تھا۔ اسی سڑک پر صنوبر سنیما، پیلس، رتن، اور رٹز جیسے سنیماز بھی موجود تھے۔
ایبٹ روڈ پر واقع کیپٹل سنیما 60 کی دہائی میں قائم ہوا۔ یہ سنیما نواب زادہ سید اقبال حسن مرحوم نے تعمیر کروایا تھا۔
کیپٹل سنیما پر کامیاب بزنس کرنے والی فلموں میں ملنگی، کالکا، جٹ دا قول، دیساں دا راجہ، دل کسی کا دوست نہیں، اور شیر لاہور، وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
یہ پاکستان کے چند گنے چنے سنیما گھروں میں سے ایک ہے جہاں اب بھی پرانی 35 ایم ایم فلموں کی پروجیکشن کی جاتی ہے اور اس سنیما کا پرانا پروجیکٹر فعال حالت میں ہے جبکہ نئی پنجابی فلموں کی پروجیکشن ملٹی میڈیا پروجیکٹر سے کی جاتی ہے۔
لاہور میں بننے والی روایتی پنجابی فلمیں یا بی کلاس فلمیں جو ایچ ڈی فارمیٹ پر بن رہی ہیں۔ ایسی فلموں کی نمائش کے لیے اب لاہور میں صرف دو ہی سنیما کیپٹل اور اوڈین ہی بچے ہیں۔ جہاں ان فلموں کی نمائش یو ایس بی، یا ڈی وی ڈی پر لیپ ٹاپ کے ذریعے کی جاتی ہے۔
ان سنیماؤں کی اپنی ہی آڈیئنس ہے جو آج بھی روایتی پنجابی فلمیں پسند کرتی ہے اور ان کے ذوق کی تسکین کے لیے کیپٹل جیسے سنیما کا دم غنیمت ہے۔
کسی دور میں یہ سنیما پاکستان کی اے کلاس سنیماؤں کے لیے مین تھیٹر کی حیثیت رکھتا تھا لیکن آج ماضی کی یادوں کا امین بن کر رہ گیا ہے۔