ہندی سنیما میں مختلف ادوار میں کچھ مختلف اور نیا کرنے کی خواہش میں تجربات ہوتے رہے ہیں۔ کچھ ایسا ہی کرنے کی خواہش میں ہدایت کار ہیرن ناگ نے 1983 میں ایک عجیب فلم بنائی جو دراصل باقاعدہ کوئی فلم نہیں تھی لیکن اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ جس طرح آج کل کمپیوٹر پر ڈھیر ساری تصویریں جوڑ کرایک کولاج بنایا جاتا ہے، ٹھیک ویسے ہی اس فلم میں کیا گیا۔
فلم ہی فلم، کے ٹائٹل سے ریلیز ہونے والی اس فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں اداکار پران کو کاسٹ کرکے ڈاکیومینٹری اسٹائل میں بولی وڈ کی ان فلموں کے سینز اور گانے شامل کیے گئے جو کسی بھی وجہ سے نامکمل رہ گئیں یا ریلیز نہ ہوسکیں۔




جن ادھوری یا ریلیز نہ ہوسکنے والی فلموں کے ”ٹوٹے“ اس میں شامل کیے گئے ان میں بہروپیا (راج کپور، وجنتی مالا)، پکنک (گرو دت، سادھنا)، کے آصف کی سستا خون مہنگا پانی (راجندر کمار، سائرہ بانو)، شکوہ (دلیپ کمار، نوتن)، نیا مندر(منوج کمار، مالا سنہا)، جہاں ملے دھرتی آکاش (راج کمار، بینا رائے)، ساجن کی گلیاں (دیو آنند، سادھنا)، آدمی کو جینا ہے (ہیلن، گرودت)، خدا گواہ (امیتابھ۔1970)، رپورٹر (راج کپور)، سمیت دیگر فلمیں شامل ہیں۔

فلم ہی فلم، میں کئی ایسے گانے بھی شامل ہیں جو فلم بین سنیما کے پردے پر دیکھنے سے محروم رہے تھے لیکن اس فلم کی بدولت ان گانوں کو بھی لوگوں تک پہنچنے کا موقع ملا۔




اگرچہ پروڈکشن ویلیو،اسکرپٹ اور ڈائریکشن سمیت یہ فلم معیار کی کسی کسوٹی پر پورا نہیں اترتی لیکن اس کے باوجود آپ فلم میکر کی اس انوکھی کاوش کو داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے کہ اس نے راج کپور سے لے کر امیتابھ بچن تک کے دور کو ایک ہی فلم میں یکجا کردکھایا۔
ان گیتوں میں ادھوری رہ جانے والی فلم ’ایک تھا چندر‘ ایک تھی سودھا‘ میں امیتابھ بچن اور ریکھا پر فلمایا جانے والا گانا ’توبہ توبہ….‘ نامکمل فلم ’پکنک‘ کا ایک گانا ’رنگین….‘جو گرو دت اور سادھنا جہاز کے عرشے پر گا رہے ہیں۔




دیو آنند اور سادھنا کی نامکمل فلم ’ساجن کی گلیاں‘ کا ایک رومینٹک سین اور گانا ’ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ دل میں کیا آتا ہے….‘فلم ’یہ بستی یہ لوگ‘ کے لیے بلراج ساہنی اور مدھوبالا پر فلمایا گیا ایک گانا بھی اس فلم کا حصہ ہے۔ جبکہ راج کپور پر فلمایا ایک گیت اور چند مناظر نامکمل فلم رپورٹر، سے شامل کیے گئے ہیں۔




اس فلم میں وجنتی مالا، ریکھا، پروین بابی، راجیش کھنہ، اورمحمود کی نامعلوم فلموں کے چند مناظر بھی شامل ہیں۔ راج کمار اور بینا رائے پر فلمایا گیا ایک خوب صورت رومینٹک سین بھی اس فلم میں دیکھا جاسکتا ہے۔




فلم ہی فلم، کی اوریجنل کاسٹ میں پران، رمیش دیو، سیما دیو، بیربل اور دور درشن ٹیلی ویژن کے علاوہ ہندی فلموں کے کئی جونیئر ایکٹرز کو موقع دیا گیا تھا۔
اس فلم کے لیے ریکارڈ کیے گئے گانوں کی موسیقی بپی لہری نے دی تھی۔




- پاکستان کی تیسری فلم شاہدہ (1949)
- آٹھواں ادب فیسٹیول دس نومبر کو منعقد کیا جائے گا
- کبھی میں کبھی تم، خوشگوار انجام کے ساتھ اختتام کو پہنچا
- دنیا بھر میں دھوم مچانے والی بنگلہ دیشی ایکشن فلم طوفان، پاکستانی شائقین کی توجہ سے محروم
- وینم دا لاسٹ ڈانس، کا پاکستانی باکس آفس پر راج
سال 1983 میں بننے والی اس فلم کی کہانی ایک فلم جنونی فلم پروڈیوسر گیان چند (پران) سے متعلق ہے جس کا اوڑھنا بچھونا فلم ہے۔ وہ اپنا سب کچھ فلم انڈسٹری کی نذر کرچکا ہے۔ برسوں بعد اس کے دماغ میں فلم بنانے کا بھوت پھر سے سوار ہوجاتا ہے اور وہ صرف پچاس ہزار روپے کی معمولی رقم سے ایک نئی کاسٹ کی فلم شروع کرتا ہے۔ اس دوران وہ نئے فن کاروں کو پرانے ایکٹرز کی مثالیں دیتا ہے۔ گیان چند آخرکار اپنی فلم مکمل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے جو ریلیز کے بعد ہٹ بھی ہوجاتی ہے۔




اگرچہ پروڈکشن ویلیو،اسکرپٹ اور ڈائریکشن سمیت یہ فلم معیار کی کسی کسوٹی پر پورا نہیں اترتی لیکن اس کے باوجود آپ فلم میکر کی اس انوکھی کاوش کو داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے کہ اس نے راج کپور سے لے کر امیتابھ بچن تک کے دور کو ایک ہی فلم میں یکجا کردکھایا۔
