Monday, June 2, 2025
پہلا صفحہتبصرےنیٹ فلیکس کی منی ویب سیریز ڈیئر چائلڈ، آپ کو چونکا سکتی...

نیٹ فلیکس کی منی ویب سیریز ڈیئر چائلڈ، آپ کو چونکا سکتی ہے

ایک منی ویب سیریز جسے کسی سفارش کی ضرورت نہیں ہے۔ کہانی کے اپنے وجود میں اتنی توانائی ہوسکتی ہے کہ اسے کسی دوسرے سہارے کے بغیر بھی پوری چابک دستی اور مستعدی سے بیان کیا جاسکتاہے۔ بہت سے ناظرین ایسے ہوتے ہیں جو کہانی میں اپنی پسند کی مقصدیت تلاش کرنے میں جٹے رہتے ہیں اور جب انہیں ان کے حساب کتاب کی مقصدیت نہ ملے تو وہ اسے بے مقصد کہہ کر حقیر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ڈیئر چائلڈ ایک ناول کا عنوان ہے۔ اسی عنوان سے یہ منی سیریز بنائی گئی ہے۔ رومی ہاسمن مشرقی جرمنی میں پیدا ہونے والی ایک 24 سالہ دوشیزہ ہے جو مذکورہ ناول کی مصنف ہے۔ پڑھے لکھے یا پڑھنے کی بری عادت میں مبتلا معاشروں کی ایک بڑی خرابی یہ ہوتی ہے کہ وہاں کوئی بھی اچھی کتاب بیسٹ سیلر بن جاتی ہے۔ نتیجے میں مصنف کے دن ِپھر جاتے ہیں۔ اسے نام و نمود کے علاوہ گہری مفلسی کی خندق سے نکلنے کی دشا بھی نظر آجاتی ہے۔ جس پر چلتے ہوئے اس پر محبتوں کے پھول برسانے کی روایت کا آغاز ہوتا ہے۔ گئے وقتوں میں فلم یا مروجہ سرکاری (ترقی یافتہ ممالک میں غیر سرکاری بھی) ٹیلی ویژن ہوا کرتے تھے۔ اوروں کا تو پتا نہیں ہمارے ٹیلی وژن کے پاس کچھ اور ہو نہ ہو “وژن” قطعی نہیں تھا ۔یا اسے وژن رکھنے کی مناہی تھی۔ چنانچہ مواقع لامحدود نہیں تھے۔ جیسا کہ موجودہ عہد میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے سامنے آنے کے بعد موقع اور ویژن دونوں میں غیر معمولی اضافہ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ لہٰذا مشرقی جرمن کی چوبیس سالہ لکھاری خاتون رومی ہاسمن کے ناول کی ڈرامائی تشکیل کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ اس سیریز کی کہانی کے بارے میں یہ تو ضرور کہا جاسکتا ہے کہ کھوجنے کی انسانی فطری صلاحیت کو ایسی مہمیز ملتی ہے کہ اگر آپ اسے شروع کرچکے ہیں تو انجام تک دیکھے بغیر چین و قرار سب سے غافل ہو جائیں گے۔

پہلے منظر میں جب ایک عورت دوبچوں کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ لڑکی گیارہ سے بارہ برس کی اور لڑکا پانچ سے چھے سال کا ہے۔ اگلے ہی لمحے کسی کے آنے کی گھنٹی سنائی دیتی ہے۔ بچے اس آنے والے کو پاپا کہہ کر اس کی طرف لپکتے ہیں۔ ناول کا پتا نہیں لیکن سیریز کا منظر نامہ تہ در تہ ایسے سربستہ رازوں سے اٹا ہوا ہے کہ بیان کرنا مشکل ہے۔ دونوں بچے اور عورت ایک قطار میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور ان کے سلام کرنے کا طریقہ ساری دنیا سے نرالا ہے۔ عورت پر ہونے والے اتیاچار سے اندازہ ہوتا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کے بیچ زبردستی کا رشتا ہے۔ کچھ دیر بعد عورت کو فرار ہوتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔ لڑکی ماما کہہ کر اس کا پیچھا کرتی ہے۔ عین اسی سمے ایک گاڑی سے عورت کا ایکسیڈنٹ ہوتا ہے۔

بعد ازاں عورت اور لڑکی کو ایمبولینس میں جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ گیارہ سال کی بچی کی غیر معمولی نقل و حرکت اور میڈیکل کے شعبے میں اس کی حد سے بڑھی ہوئی معلومات کو جاننے کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لڑکی اور عورت بھٹکی ہوئی آتمائیں ہیں۔ عورت کا نام لِی نا اور لڑکی کا نام ہنّا ہے۔ چند لمحوں کے بعد یہ معلومات بہم پہنچائی جاتی ہیں کہ لی نا 13 سال پہلے غائب ہوئی تھی۔ کوئی نہیں جانتا کہ وہ اغوا ہوئی تھی یا خود سے کہیں چلی گئی۔ لی نا کے والدین کو فی الفور خبر کی جاتی ہے۔ دونوں فٹا فٹ ہاسپیٹل پہنچتے ہیں اور لی نا کو دیکھنے کے بعد اسے لِی نا ماننے سے انکار کردیتے ہیں مگر ہنّا نامی لڑکی کو وہ لِی نا ماننے کو آمادہ ہیں۔ عقلی تال میل کے بعد اس نتیجے پر پہنچا جاتا ہے کہ ہنّا ہو بہو اپنی ماں لی نا کی کاپی ہے یعنی وہ لڑکی بہر حال لی نا کی بیٹی ہے تو پھر یہ آئی سی یو میں لیٹی ہوئی زخمی عورت جس کا نام لی نا بتایا جارہا ہے یہ کون ہے؟

پراسراریت کی دبیز تہوں میں لپٹی اس کہانی میں ہر قدم پر ایسے کئی واقعات ہیں جو دماغ کی اچھی خاصی ایکسرسائز کرانے میں کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ جو جاننا چاہتے ہیں وہ ضرور دیکھیں۔ ایک دلچسپ اور سانسیں روک دینے والی کہانی جو نیٹ فلیکس پر موجود ہے۔ رومی ہاسمن کے علاوہ اس کا ڈرامائی منظر نامہ لکھنے میں دو اور لکھنے والوں کے نام ایزابیل کائیفلڈ اور جولین پارکسن دئے گئے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس