Friday, October 18, 2024
پہلا صفحہتبصرےباکس آفس پر کامیابی کے باوجود شاہ رخ کی جوان، کو ہضم...

باکس آفس پر کامیابی کے باوجود شاہ رخ کی جوان، کو ہضم کرنا مشکل کیوں؟

شاہ رخ خان کو بلاشبہ بولی وڈ میں کنگ خان مانا جاتا ہے اور یہ خطاب چونکہ ایک سپر اسٹار کے مداحوں کی جانب سے اسے دیا گیا ہے، لہٰذا ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ورنہ اعداد و شمار بولی وڈ کے دیگر سپر خان ہیروز سلمان اور عامر کی پوزیشن ذیادہ اسٹرونگ ثابت کرتے ہیں۔ قطع نظر نمبر ون کی بحث کے، ہمارے زیر تبصرہ شاہ رخ کی نئی ریلیز ’جوان‘ ہے۔ جس کی کامیابی کو لے کر شاہ رخ کے مداح بہت ایکسائیٹڈ ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہر اچھی فلم ہٹ ہو، یہ ضروری نہیں اور نہ ہی ہر سپرہٹ فلم کے لیے معیاری ہونا شرط ہے۔ تبصروں اور تجزیوں سے قطع نظر باکس آفس کی اپنی ڈیمانڈز ہیں اور معیار کی کسوٹی پر فلموں کا پرکھاجانا ایک الگ معاملہ۔ لہٰذا شاہ رخ کے مداحوں کو زیرنظر تبصرے پر سیخ پا ہونے کی چنداں ضرورت نہیں کہ یہ تبصرہ باکس آفس کے آنکڑوں سے متاثر ہوکر نہیں بلکہ کانٹینٹ کے معیارات کو مدنظر رکھ کر لکھا گیا ہے۔

شاہ رخ کی جوان، میں کئی خوبیاں ہیں تو بے شمار خامیاں بھی ہیں جن پر ایک عام فلم بین بھی انگلی اٹھاتا ہے مثلاً کنگ خان کب تک خود کو جوان مانے گا یا ثابت کرنے پر تلا رہے گا؟ اس عمر میں تو ایک فوجی جوان کو بھی ریٹائرمنٹ لینے پر مجبور کردیا جاتا ہے حالانکہ وہ مرتے دم تک دیس کی خاطر لڑنے کا جذبہ رکھتا ہے۔ دنیا میں ہر شے کی ایک ایکسپائری ڈیٹ ہے ماسوائے بولی وڈ کے خانز کی۔ جو آج بھی بیس سالہ ہیروئن کے ساتھ ناچنا گانا پسند کرتے ہیں۔ ٹھہریے، اس میں خانز کی تخصیص ، شاید تعصب کے زمرے میں آجائے لہٰذا اس فہرست میں رجنی کانت سمیت ساؤتھی فلموں کے سبھی اولڈی گولڈیز کو بھی شامل کرلیں اور اکشے کمار پاجی کو بھی۔ مگرجوان، کا مسئلہ صرف جوانی کا پرچار نہیں ہے۔

چارلیز اینجلز

سب سے پہلے آتے ہیں اسکرپٹ کی طرف۔ ساؤتھ کی بلاک بسٹر وکرم راٹھور، امیتابھ کی میں آزاد ہوں، ہالی وڈ کی چارلیز اینجلز، سمیت کئی کہانیوں کا ملغوبہ ’جوان‘ کا آغاز انڈیا اور چائنا کے بارڈر پر ایک انڈین فوجی (وکرم) کے سمندر میں گرنے کے منظر سے ہوتا ہے۔ وکرم کومقامی بستی کے لوگ اٹھاکرلے آتے ہیں اور اس کا علاج کرتے ہیں۔ ایک روز کچھ چائنیز سپاہی بستی پر حملہ کردیتے ہیں اور شاہ رخ سپر ہیروکی طرح 20 فٹ کی قلابازی کھاکرمصری ممی کے گیٹ اپ وارد ہوتا ہے اور دشمن کے ان گنت سپاہیوں کو منٹوں میں تہس نہس کردیتا ہے۔ سپر ہیروز اکثرفلموں میں ایسا کرتے ہیں، لہٰذا اس میں اعتراض والی کوئی بات نہیں ہے۔
اب کہانی تیس سال بعد ماڈرن انڈیا میں شفٹ ہوتی ہے ۔ وکرم راٹھور کا بیٹا آزاد (شاہ رخ ) ایک ٹرین ہائی جیک کرتا ہے اور اس مشن میں اس کی چھے اینجلز اس کی مددگار ہیں۔ یہ تمام لڑکیاں انڈین کرپٹ سسٹم کا شکار ہیں اور ہر ایک کے پاس گورنمنٹ اور سرکاری مشینری کو تگنی کا ناچ نچانے کا جواز موجود ہے۔ سب کی اپنی ایک کہانی ہے۔

ٹرین ہائی جیکنگ کے نتیجے میں ان غریب کسانوں کا قرضہ معاف ہوجاتا ہے جو محض چالیس ہزار بنک لون کی وجہ سے خودکشی پر مجبور ہوتے ہیں۔ فلم کا ولن کالی گائیکواڈ (وجے سیتھوپتی)، بنک سے معاف کروائے گئے چالیس ہزار کروڑ سے کسانوں کا قرض چکادیتا ہے۔

ہر برائی کی جڑ۔ وجے سیتھوپتی

یہ کالی اس قدر خطرناک اور کمینہ ولن ہے کہ بھارت میں ہونے والی ہر کرپشن میں یہی ملوث ہے۔ ان چھے کی چھے وکٹم لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے ہر ظلم کے علاوہ آزاد کے ماں باپ کے ساتھ ہونے والے ظلم میں بھی یہی ملوث ہے۔
آزاد کا پیچھا ایک انتہائی ذہین پولیس آفیسر نرمدا رائے (نین تارا) کررہی ہے جو بعد میں آزاد کی بیوی بن جاتی ہے۔ یہ خاتون پہلے سے ایک بچے کی ماں ہے جو اس کے بوائے فرینڈ کی ناجائز اولاد ہے۔ چورسپاہی کے اس کھیل سے آپ کو اگر مسٹر اینڈ مسز اسمتھ، یا سلیپنگ ودھ دا اینمی، کی جھلک محسوس ہو تو یہ محض اتفاقیہ ہوگا۔ جوان، کی کہانی قطعی اوریجنل ہے۔

فلم کے پہلے ہاف میں کہانی کا محور آزاد ہے جو کہ خدائی خدمت گار بن کر لوگوں کی مدد کرتا ہے اور بھی غیر قانونی طریقے سے لیکن اس کا دوسرا روپ بھی ہے۔ موصوف خواتین کی جیل کے انچارج ہیں۔
جبکہ سیکنڈ ہاف میں فلیش بیک میں وکرم راٹھور کے کردار کو واضح کیا جاتا ہے۔ کیپٹن وکرم انڈین آرمی کا ایک غیر معمولی آفیسر ہے۔ طالبان جیسے حلیے والے دہشت گردوں سے مقابلے میں انڈین آرمی کے کئی جوان مارے جاتے ہیں۔ وکرم اس کی کھوج کرتا ہے تو انکشاف ہوتا ہے کہ آرمی کو اسلحہ سپلائی کرنے والا ڈیلرفوج کو غیرمعیاری اسلحہ دے رہا ہے، جس کی وجہ سے جوانوں کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑرہا ہے۔ اسلحہ ڈیلر بھی وہی کالی ہے۔ مہا کالی۔

انکوائری کمیشن میں کالی کو ذمے دار قرار دے کر اس کی کمپنی کو بین کردیا جاتا ہے لیکن کئی فوجیوں کی ہلاکت پر اسے کوئی سزا نہیں دی جاتی کیونکہ فلم ابھی باقی ہے۔ روایت کے مطابق ولن کو تو ہیرو کے ہاتھ سے ہی مرنا ہے۔
کالی وکرم سے بدلہ لینے کی خاطر اسے ٹریپ کرتا ہے ۔ وکرم کی بیوی ایشوریا (دپیکاپڈوکون) پولیس والے کو قتل کرنے کے الزام میں پھانسی کی سزا کی مستحق قرار پاتی ہے۔ کالی، وکرم پر تشدد کرتا ہے اور اسے ایک کارگو جہاز سے کئی ہزار فٹ کی بلندی سے دھکا دے دیتا ہے لیکن جوان، کہاں اتنی آسانی سے مرنے والا ہے؟
وہ سمندر میں گرتا ہے اور ایک چٹان سے سر ٹکرانے پر یادداشت کھوبیٹھتا ہے۔
اب اس کی واپسی ہوتی ہے اپنے ہم شکل بیٹے کو بچانے والے سین میں، جہاں وہ اپنے ہم شکل بیٹے کو نہیں پہچان پاتا لیکن اس کی مدد کے لیے بروقت انٹری دیتا ہے۔

فلم کی بعض خوبیاں اسے پین انڈین موویز جیسی کلاس کا مستحق بھی ٹھہراتی ہیں۔ مثلاً بھارت میں ہر شعبے میں ہورہی کرپشن کو بڑی خوبی سے بیان کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی فلم سے ریلیٹ کرتا ہے۔ جوان، میں بڑی جرات کے ساتھ گورنمنٹ ہاسپٹلز کی حالت زار، کسانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم، پولیس فورس میں چھپی کالی بھیڑوں، یہاں تک کہ انڈین آرمی کو اسلحے کی فراہمی میں کرپشن تک کو ڈسکس کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ایسے موضوعات پر فلم بنانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

فلیش بیک میں وکرم کی بیوی ایک بیٹے کو جنم دے کر پھانسی چڑھ جاتی ہے اور بیٹا بدلے کی آگ سینے میں لیے کالی کی تباہی کے مشن پر ہے۔
فلم کا کلائمکس ہمیں میں آزاد ہوں، کی جوشیلی اور جذباتی تقریر کی یاد دلاتا ہے‘ جب آزاد ٹی وی پر لائیو آتا ہے اور قوم کو جگانے کا طویل بھاشن دیتا ہے۔ اس کے بعدانسپکٹر مادھون نائیک (سنجے دت) کی انٹری ہوتی ہے اور کالی کی فلمی انداز میں موت ہوجاتی ہے ۔ انسپکٹر نائیک ، باپ بیٹے کوایک نئے مشن اور شاہ رخ کی فین فولوئنگ کو جوان، کے سیکوئل کی نوید سناتا ہے اور یوں فلم کی ہیپی اینڈنگ ہوتی ہے۔

جوان، کی خوبیاں، اس کی خامیوں پر پردہ ڈالنے میں کامیاب نظر آتی ہیں۔ ایسی فلموں کے لیے دماغ کا استعمال کرنے سے پرہیز بتایا جاتا ہے اور صرف تفریح کے نقطہ نگاہ سے دیکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

جوان، کی خوبیاں
ایسا نہیں ہے کہ جوان، میں صرف خامیاں ہیں۔ فلم کی بعض خوبیاں اسے پین انڈین موویز جیسی کلاس کا مستحق بھی ٹھہراتی ہیں۔ مثلاً بھارت میں ہر شعبے میں ہورہی کرپشن کو بڑی خوبی سے بیان کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی فلم سے ریلیٹ کرتا ہے۔ جوان، میں بڑی جرات کے ساتھ گورنمنٹ ہاسپٹلز کی حالت زار، کسانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم، پولیس فورس میں چھپی کالی بھیڑوں، یہاں تک کہ انڈین آرمی کو اسلحے کی فراہمی میں کرپشن تک کو ڈسکس کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ایسے موضوعات پر فلم بنانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔
فلم کا دوسرا اہم پہلو پروڈکشن ویلیو ہے۔ فلم کو بہت سجا سنوارکر پیش کیا گیا ہے۔ 300 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی فلم کو اتنا ہی شان دار ہونا چاہیے تھا۔ پین انڈین ایکشن فلموں والے تمام فارمولے اس میں شامل ہیں۔ سی جی آئی، ناقابل یقین حد تک متاثر کن ہے اور یہی خوبی فلم کے بزنس میں بڑھاوے کااصل سبب ہے۔ جوان، آڈیئنس کو صحیح معنوں میں لارجر دین لائف مووی ہونے کا لطف دیتی ہے۔

فلم کی خامیاں
اس فلم کی خوبیوں کے مقابلے میں خامیاں ذیادہ ہیں لیکن جوان، کی خوبیاں، اس کی خامیوں پر پردہ ڈالنے میں کامیاب نظر آتی ہیں۔ ایسی فلموں کے لیے دماغ کا استعمال کرنے سے پرہیز بتایا جاتا ہے اور صرف تفریح کے نقطہ نگاہ سے دیکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
سب سے پہلی خامی تو اسکرپٹ میں سچویشنز کے بے شمار جھول جمپس ہیں۔آزاد، سرکاری مشینری کی نظر میں ایک مجرم ہے جو پورے سسٹم کو چیلنج کررہا ہے۔ دوسری جانب وہ خواتین کی جیل کا انچارج ہے۔ ٹی وی پر لائیو آتا ہے اور اپنی شناخت بھی نہیں چھپارہا۔ اس کے باوجود اسے کوئی پکڑ نہیں پارہا۔ نہ ہی اس کی کارروائیوں کا فارنزک ہورہا ہے۔ پولیس فور س بلاوجہ متحرک ہے لیکن اصل کام نہیں کررہی۔

جب تک ہے جان، تب تک جوان

وکرم کئی ہزار فٹ کی بلندی سے گرکر بھی معجزانہ طور پر بچ جائے، اتنا فلمی چلتا ہے لیکن یادداشت کھونے کے بعد بھی بیٹے کو بچانے نامعلوم لوکیشن پر روبوٹ کی طرح پہنچ جائے۔ اتنا ہضم نہیں ہوتا۔
انٹرول سے پہلے فلم کے ولن کالی کے سر اور داڑھی کے بال کالے ہیں۔ انٹرول کے بعد اگلے ہی سین میں کالی کے بال اچانک سے سفید ہوجاتے ہیں۔ میجک؟

انسپکٹر نرمدا (نین تارا) اپنے ساتھی پولیس آفیسر ایرانی (سنیل گروور) کے ساتھ مل کر ایک ڈرامہ رچاتی ہے اور مائیک لگاکر اسی جیل میں قیدی بن کر جاتی ہے جس کا انچارج آزاد ہے۔ تاکہ چارلیز ”اینجلز“ کا راز جان سکے۔ نرمدا کی جھوٹی اور غیرمتاثر کن کہانی سن کرچھے کی چھے چالاک لومڑیاں چند منٹوں میں ہی نرمدا کو آزاد اور وکرم کے بارے میں سب بتادیتی ہیں۔

انسپکٹر نرمدا (نین تارا) اپنے ساتھی پولیس آفیسر ایرانی (سنیل گروور) کے ساتھ مل کر ایک ڈرامہ رچاتی ہے اور مائیک لگاکر اسی جیل میں قیدی بن کر جاتی ہے جس کا انچارج آزاد ہے۔ تاکہ چارلیز ”اینجلز“ کا راز جان سکے۔ نرمدا کی جھوٹی اور غیرمتاثر کن کہانی سن کرچھے کی چھے چالاک لومڑیاں چند منٹوں میں ہی نرمدا کو آزاد اور وکرم کے بارے میں سب بتادیتی ہیں۔
آرمی کو غیرمعیاری اسلحہ فراہم کرنے والے ڈیلر کو پھانسی ہونی چاہیے تھی کہ اس کی وجہ سے بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان ہوا لیکن اس کا لائسنس کینسل کرنے پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے جیسا کہ اس نے ٹریفک سگنل توڑنے جیسا معمولی جرم کیا ہو۔
بعد میں وہی کالی، فوجی وکرم کے گھر پر حملہ کرتا ہے۔ اس کے گھر سے رشوت کے نوٹ برآمد ہوتے ہیں اور وہ غدار قرار پاتا ہے۔ اتنا ڈرامہ؟

نام تو سنا ہوگا؟

ڈائریکشن کی بات کی جائے تواتلی کمار کے کریڈٹ پرچار تامل فلمیں ہیں اور یہ اس کی پہلی ہندی فیچر ہے لیکن ہندی فلم کا لیبل ہونے کے باوجود اس فلم کو ہندی فلم ماننا ذرا مشکل ہے۔ یہ پین انڈیا سنیما ہی کہلائے گا۔ ہندی اور پین انڈین سنیما کا ملغوبہ بنانے کی کوشش میں کہیں نہ کہیں اتلی کمار گڑبڑاگئے اور کمرشلی ہٹ سنیما بنانے کے باوجود یہ فلم ایسی نہیں ہے کہ جس پر کوئی ڈائریکٹر فخر کرسکے۔

ایکٹنگ کی بات کریں تو شاہ رخ خان ایک بار پھرانجام ، ڈر، اور کبھی ہاں کبھی ناں، والا شاہ رخ بننے کی کوشش کرتا نظر آتا ہے۔ اس کوشش میں کہیں کہیں وہ اوور ایکٹنگ کرتا بھی محسوس ہوا۔ خصوصاً رومینٹک سینز میں شاہ رخ بالکل نہیں جچا۔ اس کے علاوہ کلائمکس میں ٹی وی پر لائیو طویل بھاشن والا سین بھی متاثر نہیں کرتا۔ اس پورے سین میں شاہ رخ کے ایکسپریشنز نظر ہی نہیں آتے۔
مختصر کردار میں دپیکا پڈوکون نے متاثر کیا۔ نین تارا کو باربی ڈول بناکر پیش کیا گیا اور یہی اس کے کردار کی ڈیمانڈ بھی تھی، جسے اس نے بخوبی ادا کیا۔ وجے سیتھو پتی کے پاس اپنے کردار میں کرنے کو اتنا کچھ تھا کہ اس نے متاثر کرنا ہی تھا۔ دیگر کرداروں میں اعجاز خان، سنیل گروور اور سنجے دت بھی پرفیکٹ رہے۔ چارلیزاینجلز، نے اپنے اپنے کرداروں سے انصاف کیا۔
جوان، کی ریلیز سے قبل شاہ رخ کی فین فولوئنگ کے ساتھ ناقدین کو بھی پوری امید تھی کہ اتلی اور کنگ خان مل کر کوئی بڑا دھماکا ضرور کریں گے اور باکس آفس پر اس کا عکس نظر بھی آیا لیکن مجموعی طور پرجب ہم اس فلم کو کانٹینٹ کے تناظر میں تولیں گے تو میرا نہیں خیال کہ جوان، کو کبھی بھی شاہ رخ کے کیریئر کی دس بہترین فلموں میں جگہ مل پائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس