Friday, October 18, 2024
پہلا صفحہخبریںلاہور کا ایک اور قدیم سنیما گلستان بھی پلازہ بن رہا ہے

لاہور کا ایک اور قدیم سنیما گلستان بھی پلازہ بن رہا ہے

پاکستان فلم انڈسٹری کی زبوں حالی کے سبب 1990 کی دہائی میں ملک بھر میں سینکڑوں سنیماگھر منہدم کرکے ان کی جگہ شاپنگ پلازہ اور رہائشی عمارتیں تعمیر کردی گئیں، جبکہ آئین پاکستان کسی سنیما پلاٹ پر کمرشل تعمیر کی اجازت نہیں دیتا۔ اس کے باجود 1990 کے بعد ملک بھر سے لگ بھگ ایک ہزار سنیماؤں کا مکمل صفایا کردیا گیا اور ان کی جگہ کمرشل بلڈنگز نظر آنے لگیں۔ انڈین فلموں کی آمد کے بعد ملک میں کچھ ملٹی پلیکسز ضرور تعمیر ہوئے تاہم انڈین فلموں پر بندش کے بعد یہ سلسلہ پھر رُک گیا۔
کرونا کے بعد سنیما انڈسٹری کے لیے سروائیوکرنا ایک بار پھر مشکل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں مذید کئی سنیما بند کردیے گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے بعد خصوصاً سنگل اسکرین سنیماؤں کے لیے کاروبار جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایبٹ روڈ، لاہور کا مقبول سنگل اسکرین سنیما میٹروپول، کینٹ میں واقع پی اے ایف سنیما، سوزو ورلڈ، امپیریل، لیگزز گرانڈ، سپر سنیما ووگ ٹاور، سپرسنیما رائل پام، سیروز(راولپنڈی)، منروا(فیصل آباد)، خیام اور پرنس (سرگودھا)، کراچی کے سنیماؤں میں بمبینو، میگا ، نشیمن وغیرہ بند کردیے گئے۔

اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا۔

اب خبر آئی ہے کہ لاہور کا ایک اور تاریخی اور قدیم سنیما گلستان بھی فروخت کردیا گیا ہے اور جلد ہی اسے منہدم کرکے اس جگہ پلازہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
گلستان سنیما ماضی میں کئی کامیاب فلموں کا مین سنیما رہ چکا ہے جن میں جاوید شیخ کی ’یہ دل آپ کا ہوا‘ بھی شامل ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس زمانے میں بھی اس سنیما کو فروخت کرنے کی کوشش کی جارہی تھی لیکن پھر یہ دل آپ کا ہوا، کے بزنس کو دیکھ کر مالکان کی نیت بدل گئی اور انہوں نے سنیما فروخت کرنے کا ارادہ ترک کردیا۔ بعد ازاں یہاں انڈین فلموں نے بہت اچھا بزنس کیا اور مالکان نے پاکستانی فلموں پر غیر ملکی فلموں کو ترجیح دی، جس کے سبب پاکستانی فلم ساز گلستان سنیما سے نالاں نظر آئے۔ پھر جب بھارتی فلموں پر پابندی لگی تو پاکستانی شائقین نے اس سنیما کا رخ کرنا چھوڑ دیا۔ اس کے نتیجے میںمالکان نے سنیما کو اپنے حال پر چھوڑ دیا اور آج یہ عالم ہے کہ ماضی کا خوب صورت مین تھیٹر اب لاہور کا سب سے غیر معیاری سنیما تصور کیا جانے لگا ہے۔ سیٹوں کی حالت اس قدر خراب ہے کہ کسی سی کلاس سنیما کا ماحول لگتا ہے۔ مہنگے ٹکٹ لے کر سنیما آنے والے اکثر فلم بین سیٹوں میں کھٹملوں کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ اوپر سے صفائی ستھرائی کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہال میں دھول اور مٹی اڑتی نظر آتی ہے۔ کینٹین کی حالت بھی سنیما کے معیار کی گواہی دیتی ہے جہاں کھانے پینے کی اشیا اور سروس دونوں غیرمعیاری ہیں۔

سنیما کا اندرونی منظر

گلستان سنیما کی فروخت سے متعلق خبر کی تفصیل میں بتایا گیاہے کہ تقریباً تین ہزار گز پر مشتمل یہ پلاٹ 65 کروڑ میں فروخت کیا گیا ہے۔
ممکنہ طور پر 13 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ اس سنیما پر لگنے والی آخری فلم ہوسکتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس