Friday, October 18, 2024
پہلا صفحہمضامیندوڑ۔ ایکشن، رومینس اور تھرل سے بھرپورشاہ کار

دوڑ۔ ایکشن، رومینس اور تھرل سے بھرپورشاہ کار

ندیم چیمہ کا شمار اُن جنونی فلم میکرز میں ہوتا ہے، فلم جس کی رگ و جاں میں رچی بسی ہے۔ وہ اپنے سیٹس پر ایک مذدور کی طرح اپنا لہو جلاتا اور پسینہ بہاتا نظر آتا ہے۔ اپنے پہلے عشق یعنی فلم میکنگ کی خاطر ندیم کسی اذیت یا امتحان کی پرواہ نہیں کرتا، وہ بس اپنا کام اپنے انداز میں کیے جارہا ہے۔

دوڑ، کے ڈائریکٹر ندیم چیمہ

ندیم چیمہ کا یہ سفر ’جیو سر اٹھاکے ‘ سے شروع ہوااور اپنی فرسٹ ڈائریکٹوریل میں ہی ندیم چیمہ نے ثابت کردیا کہ وہ اس انڈسٹری کو تسخیر کرنے کا عزم لے کر آیا ہے۔ ندیم کی دوسری فلم ’دہلی گیٹ‘ کے ٹیزر نے وہ تباہی مچائی کہ پاکستان میں فلموں کے نام پر ڈراموں سے دل بہلانے والی آڈیئنس کو لگا کہ واقعی اب کوئی فلم آرہی ہے۔ ندیم نے دہلی گیٹ، کی ریلیز کا انتظار کیے بغیر کرونا اور لاک ڈاؤن کی صعوبتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک اور فلم 36گڑھ، بھی شروع کردی اور پھر خبر آئی کہ وہ ایکشن تھرلر ’دوڑ‘ بنارہا ہے۔

سدرا نور، سلیم معراج، وسیم علی، کامران مجاہد اور ندیم چیمہ فلم کی شوٹنگ کے دوران

یوں تو ندیم چیمہ کی یہ سبھی فلمیں موضوعات کے اعتبار سے منفرد ہیں لیکن دوڑ، کو اس حوالے سے توجہ مل رہی ہے کہ اس ٹائپ کی فلم پاکستان میں بنانے کا رِسک اب تک کسی فلم میکر نے نہیں لیا۔ اپنے نام کی طرح تھرل سے بھرپور اس فلم میں سسپنس بھی ہے اور ایکشن بھی لیکن رومینسکا تڑکا بھی لگایا گیا ہے۔

فلم پروڈیوسر اسلم حسن

فلم کے پروڈیوسربرطانیہ میں مقیم اسلم حسن بھی ندیم کی طرح اچھوتے کام کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہیں 36گڑھ کی طرح ’دوڑ‘ کا آئیڈیا بھی پسند آیا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس فلم پر سرمایا کاری کی ہامی بھرلی کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ایسی فلمیں اور موضوعات ہی ماڈرن سنیما کی ضرورت ہیں اور آڈیئنس اب روایتی فلموں سے اکتاچکی ہے۔ چونکہ وہ خود بھی اچھے اداکار ہیں، لہٰذا اس فلم میں وہ ایک اہم کردار بھی ادا کررہے ہیں جوکہ منفی ہے اور خاص طور پر یہ کردار اپنی ٹون کی وجہ سے توجہ پائے گا۔

دوڑ، کے رائٹر کامران رفیق ہیں، جن کے مطابق یہ کہانی ایسے کرداروں کی ہے جو خواہشوں کے غلام ہیں اور اپنی جائز و ناجائز خواہشات کی تکمیل میں انسان بسا اوقات ایسی آزمائش سے دوچار ہوجاتا ہے کہ اس بھنور سے نکلنا اس کے لیے ممکن نہیں رہتا، لہٰذا پھر وہ حالات سے راہِ فرار اختیار کرتا ہے اور یہی اس ایکشن تھرل کا مرکزی خیال ہے۔

دوڑ، کی عکس بندی لاہور کے علاوہ قلعہ روہتاس، جہلم اور ننکانہ میں کی گئی ہے۔ خاص طور پر اندرون لاہور کو جس خوب صورتی سے عکس بند کیا گیا ہے، شاید ہی اس سے قبل لاہور کا یہ حصہ کسی فلم میں دکھایا گیا ہوگا۔ فلم کے سنیماٹوگرافرایم اے مصطفی ہیں، جن سے ندیم چیمہ نے غیر معمولی کام لیا ہے۔

اسد محمود اور عروج چوہدری

دوڑ، کا یونیک سیلنگ پوائنٹ فلم کا میوزک ہے۔ فلم میں کل تین گانے ہیں اور ان تینوں کا میوزک، عکس بندی اور فن کاروں کی پرفارمنس دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ دوڑ، کے دلکش میوزک کا کریڈٹ وقاص علی کو جاتا ہے، جن کی مدھر دھنیں فلم بینوں کو جھومنے پر مجبور کرتی ہیں۔ اسی طرح ان مدھر دھنوں پر فن کاروں کے جھومنے کی ادائیگی کا سہرا کوریو گرافر توفیق شاہ کو جاتا ہے جو اپنے کام میں یکتا ہیں۔

جہاں ہم نے دوڑ، کے سبھی پہلوؤں کا ذکر کیا، وہاں سب سے مضبوط شعبے اداکاری کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔
اس فلم میں لیڈنگ رول پلے کررہے ہیں ینگ ہنک اسد محمود، جو منی اسکرین پر تو اداکاری کے جلوے بکھیر ہی رہے ہیں لیکن سلور اسکرین پر ان کا تعارف اداکار و ہدایت کار جاوید شیخ کی فلم وجود، سے ہوچکا ہے۔ یہ ان کی دوسری فلم ہے جس میں وہ کیوٹی بیوٹی عروج چوہدری کے مقابل پیار کی بازی کھیلتے نظر آئیں گے۔ اسکرین پر اس جوڑی کی اسکرین کیمسٹری کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دوڑ، کے بعد اس جوڑی کی مانگ بڑھنے والی ہے۔ دوڑ، دراصل انہی دو کرداروں کے گرد گھومتی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح ہم نے اسد اور عروج کولاہور کی تپتی گرمی میں اس فلم کی شوٹ کراتے دیکھا ہے، ان فن کاروں کی کمٹ منٹ انہیں بہت آگے لے جانے والی ہے۔

دوڑ، کا ایک اور اہم کردار سیلم معراج نبھارہے ہیں اور ان کے مطابق یہ فلم انہوں نے صرف ندیم چیمہ کے جنون کو دیکھتے ہوئے سائن کی ہے۔ سلیم معراج نے دہلی گیٹ، کا ٹیزر دیکھنے کے بعد ندیم چیمہ کے کام کی تعریف سوشل میڈیا پر کی تھی اور ان کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی جو بالاخر اس فلم میں پوری ہورہی ہے۔ دوڑ، کے ڈائریکٹر ندیم چیمہ نے سلیم معراج کے لیے ناصرف منفرد کردار لکھوایا بلکہ انہیں گیٹ اپ بھی ایسا دیا ہے کہ سلیم معراج کے مداح مدتوں اس کردار کو نہیں بھلا پائیں گے۔ دوڑ، کی دیگر کاسٹ میں اسلم حسن، وسیم علی، راشد محمود، شفقت چیمہ، سردار کمال، اظہر رنگیلا، امیر علی، علی خان، سدرا نور، سوہا، اچھی خان، اور کامران مجاہد شامل ہیں۔

دوڑ، کے ڈائریکٹر ندیم چیمہ کے مطابق وہ اس فلم کو عیدالاضحی پر ریلیز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور عید الفطر کے فوراً بعد فائنل اسپیل کی شوٹنگ کے ساتھ ہی فلم کا کیمرہ کلوز ہوجائے گا۔ فلم کی پوسٹ پروڈکشن کا کام ساتھ ساتھ مکمل کیا جارہا ہے۔ ندیم چیمہ کے بقول وہ اس فلم سے کافی پر اُمید ہیں اوردوڑ، کے بعد ناصرف لاہور سے سنیما انڈسٹری کا احیا ہوگا بلکہ ماڈرن فلم تکنیک پر بھی کام شروع ہوجائے گا، جسے فی الوقت خصوصاً لاہور کی انڈسٹری میں سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ دوڑ، وہ رجحان سیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے کہ ڈرامہ تکنیک پر فلمیں بنانے والے میکرز کو یہ باور کراسکے کہ فلم کی اصل روح کیا ہوتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس