Thursday, September 19, 2024
پہلا صفحہخبریںلاہور میں تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز

لاہور میں تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز

پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا افتتاح کل بروزجمعہ 10 فروری شام 3 بجے الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علیٰ شاہ کریں گے جب کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر اور سندھ کے وزیر ثقافت اور تعلیم سید سردار شاہ بھی شریک ہوں گے۔ فیسٹیول کے 50 سے زائد سیشن ہوں گے جس میں تفریح، مزاح، موسیقی، ڈانس کے علاوہ ادب، تعلیم، معیشت، کتابوں کی تقریب رونمائی، ملک کے معروف دانشوروں اور فن کاروں کے ساتھ گفتگو اور دیگر سنجیدہ سیشن بھی ہوں گے۔ جمعرات کی شام الحمرا آرٹس کونسل میں انور مقصود، صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا ذوالفقار ذلفی کے ہمراہ صدر آرٹس کونسل پاکستان کراچی احمد شاہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 15 سال سے کراچی آرٹس کونسل اردو کانفرنس منعقد کر رہی ہے، اب نیا برانڈ متعارف کرا رہے ہیں۔ آج ہمارے ملک کے دشمن زیادہ ہو گئے ہیں، پاکستان میں یکجہتی کی بہت ضرورت ہے۔ کلچر اور ادب کے ذریعے ملک کی تمام اکائیوں کو جوڑا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انور مقصود کی مشاورت سے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں۔ فیسٹیول کا افتتاح لاہور سے اس لیے کررہے ہیں کہ لاہور ادبی و تہذیبی مرکز رہا ہے۔ یہ شہر اس ریجن میں سب سے بڑا ثقافتی مرکز تھا۔ دلی اور چندی گڑھ سے لوگ یہاں پڑھنے آتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ فیسٹیول میں میوزک، ڈانس، اردو ادب، ادبی نشستیں شامل ہیں، جبکہ تعلیم، معیشت، شاعری پر مختلف سیشنز ہیں۔ معاشرے میں سب مرغے لڑا رہے ہیں، دانشور ختم ہوتے جا رہے ہیں، شاعر ادیب کا حکومت سے رشتہ نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نوجوان نسل کو آپس میں جوڑ رہے ہیں۔ لاہور کے بعد گوادر، مظفر آباد، گلگت، پشاور، اسلام آباد اور کراچی میں اس فیسٹیول کا انعقاد ہو گا۔ اس کے بعد امریکہ کے چار مختلف شہروں میں جائیں گے۔ ہیوسٹن، نیویارک، شکاگو سلیکان ویلی، ڈیلس اور ٹورنٹو میں پاکستان لیٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔

انور مقصود نے کہاکہ میں نے احمد شاہ سے فیسٹیول کے حوالے سے سوال کیا، ملک کے جو حالات ہیں، سب مر رہے ہیں، آپ فیسٹیول کیسے کریں گے، احمد شاہ نے کہا جس ملک میں ادب زندہ رہتا ہے وہ کہیں نہیں جاتا۔ احمد شاہ نے کہا، ادب کو زندہ رکھنے کا بیڑا میں نے اٹھایا ہے، ادب کے ساتھ یہ احمد شاہ کی محبت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر لاہور نہ ہوتا تو پاکستان میں اردو نہ ہوتی۔ ہر آدمی کا حق ہے کہ اس کا آنے والا دن اچھا ہو۔ حالات برے ہیں لیکن ہمیں اچھے کی امید رکھنی چاہیے۔ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، ملک میں تعلیم کو پنپنے نہیں دیا گیا کیونکہ اس ملک کے بچے پڑھ گئے تو الیکشن میں ووٹ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے نوجوان بہت ذہین ہیں، عقل اور سمجھ کے ساتھ ہماری نوجوان نسل سچی ہے۔ احمد شاہ جس کام میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہ کامیاب ہوتا ہے۔ اس فیسٹیول کے انعقاد میں زلفی کی بہت محنت ہے۔ صوبائی وزیر ثقافت و اطلاعات عامر میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ محمد احمد شاہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے روح رواں ہیں، انور مقصود ہمارے ملک کے لیجنڈ ہیں، اس فیسٹیول کی بنیاد اور محنت احمد شاہ کی ہے۔ پاکستان کے معاشرے میں جو شدت پسندی بڑھ گئی ہے، اس سے نکلنے کے لیے ایسے ایونٹس بہت ضروری ہیں۔ ذوالفقار زلفی نے کہا کہ احمد شاہ کو خوش آمدید کہتے ہیں، اس فیسٹیول کے لیے احمد شاہ دن رات محنت کر رہے ہیں۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور الحمرا آرٹس کونسل کے تعاون سے تین روزہ ”پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز 10 فروری کو الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں کیا جائے گا۔ فیسٹیول میں فتح محمد ملک، افتخار عارف، خورشید رضوی، نیئر علی دادا، میاں اعجاز الحسن، جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، سلیمہ ہاشمی، مستنصر حسین تارڑ، کشور ناہید، عطاءالحق قاسمی، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، امجد اسلام امجد، منور سعید، حامد میر، کامران لاشاری، ظفر مسعود، رضی احمد افتتاحی تقریب سے خطاب کریں گے جبکہ صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ (ستارہ امتیاز) خطبہ استقبالیہ جبکہ معروف ادیب و مزاح نگار انور مقصود اور فقیر اعجاز الدین کلیدی خطبہ پیش کریں گے۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں علی ظفر، یوکرینی گلوکارہ کمالیہ، علی عظمت، سائیں ظہور، ساحر علی بگا، نتاشہ بیگ سمیت معروف گلوکار اپنی آواز کا جادو جگائیں گے۔ فیسٹیول کے پہلے روز ”اکیسیویں صدی کے تہذیبی چیلنج، پاکستان اور فکر اقبال“، ”سہیل احمد(عزیزی) کی باتیں احمد شاہ کے ساتھ “ ہوں گی۔ دوسرے روز کا آغاز ”اردو فکشن میں نیا کیا؟“ سے ہوگا جبکہ ”اکیسویں صدی میں پنجابی ادب“، ”فرید سے فرید تک“ اور ”عوامی دانشوری کی روایت“،عاصمہ شیرازی کی کتاب ”کہانی بڑے گھر کی“ تقریب رونمائی، ”بچوں کا ادب“، ”احمد بشیر کا کنبہ“، ”نوجوانوں کے نام“ حامد میر سے گفتگو، مستنصر حسین تارڑ کی کتاب ”میں بھناں دلی دے کنگرے“ پر گفتگو، ”لاہور پرکمال“، ”کتابوں کی رونمائی“، ”نئے زمانے کا شاعر علی زریون“، سپراسٹار ”شان شاہد سے ملاقات“، ”مشرقی پاکستان، ٹوتا ہوا تارا“اور ”نئے نقاد کے نام خطوط“ کی رونمائی، ”ٹی وی،پاکستان سماج کا ترجمان؟“، ”یادگارِزمانہ ہیں یہ لوگ“، ”پاکستانی آرٹ کے پچھتر برس“ اور ”مشاعرے“ کے بعد یوکرینی گلوکارہ کمالیہ اور علی ظفر اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کریں گے۔ تیسرے دن ”نئی شاعری نئے امکانات“، ”پنجاب کی لوک داستانیں“، ”میری دھرتی میرے لوگ، سوانح عمری، آدمی، پوٹھوہار، خطہ دل ربا کی رونمائی“، ”تعلیم کا سفر آگے یا؟“، ”گریز پاموسموں کی خوشبو“،” کنجِ قفس“، ”ہم دیکھیں گے“، سخنِ افتخار کی تقریب رونمائی، ”سرائیکی زبان و ادب۔ امکانات ورجحانات“ سپراسٹار علی ظفر سے ملاقات، ”امجد اسلام امجد“، ”بری عورت کی کتھا اور تازہ نظمیں“، ”آرٹ میں نیا کیا؟“، ” انور مقصود کا پاکستان“، ”اختتامی اجلاس، لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، قراردادیں“، می رقصم ناہید صدیقی اور آخر میں ساحر علی بگا، نتاشہ بیگ سمیت دیگر گلوکار اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کریں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس