Thursday, December 18, 2025
پہلا صفحہUncategorizedاٹھائیسویں عالمی اردو کانفرنس 25 دسمبر سے آرٹس کونسل کراچی میں منعقد...

اٹھائیسویں عالمی اردو کانفرنس 25 دسمبر سے آرٹس کونسل کراچی میں منعقد کی جائے گی

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے چار روزہ ”اٹھارہویں عالمی اردو کانفرنس 2025۔ جشنِ پاکستان“ کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس کا انعقاد آڈیٹوریم IIمیں کیا گیاجس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، معروف شاعرہ زہرا نگاہ، ماہر تعلیم و دانشور پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، نائب صدر منور سعید، جوائنٹ سیکریٹری نور الہدیٰ شاہ اور سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی نے بریفنگ دی جس میں صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ چار روزہ ”عالمی اردو کانفرنس 2025۔ جشن پاکستان“ کا آغاز 25دسمبر بروز جمعرات کو کیا جائے گا جو 28دسمبر تک آرٹس کونسل میں جاری رہے گی۔

فاطمہ ثریا بجیا، مشتاق احمد یوسفی سے لے کر انتظار حسین سمیت تمام بڑے ادیبوں نے اپنا دست شفقت میرے سر پر رکھا۔ عالمی اردو کانفرنس کی بنیاد ہم سب نے مل کر رکھی۔ سب سے پہلے میں میڈیا کا شکر گزار ہوں جنہوں نے 40دن تک مسلسل کوریج کے ذریعے ورلڈ کلچر فیسٹیول کو پوری دنیا تک پہنچایا، میڈیا پورا سال ثقافتی سرگرمیوں کی کوریج کرتا ہے، چاہے وہ سکھر ،حیدرآباد میں کوئی فیسٹیول ہو، کوئٹہ میں ہو، لاہور یا کشمیر میں۔ ہم 10ہزار فیسٹیول بھی کر لیں وہ کم ہیں، پاکستان لٹریچر فیسٹیول کو پورے میں لے کر جارہے ہیں، ورلڈ کلچر فیسٹیول نے پوری دنیا کا ثقافتی مرکز کراچی منتقل کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ پاکستان کا دارالحکومت پہلے کراچی تھا اب ثقافت کا دارالحکومت کراچی ہے۔ ہماری ثقافت ادبی مورچہ ہے، جس قوم کی ادبی اور ثقافتی شناخت ختم ہو جائے وہ قوم برباد ہوجاتی ہے، جو لوگ اس دنیا سے چلے گئے وہ سب اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ کسی بھی قوم کی شناخت اس کی ثقافت ہوتی ہے۔عالمی اردو کانفرنس ہم نے 18 سال پہلے شروع کی، یہ دنیا کی سب سے بڑی اردو کانفرنس ہے، جب ہم نے اردو کانفرنس شروع کی اس وقت نسلی بنیاد پر یہاں لوگوں کا قتل عام جاری تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ڈائیلاگ کے ذریعے اپنی بات آگے پہنچائی، ہم نے اردو کانفرنس میں ملک کی مقامی زبانوں کو بھی شامل کیا، پاکستان سمیت دنیا بھر سے تمام ادیب اور شعراءاردو کانفرنس میں آرہے ہیں، اس مرتبہ ہم 1947سے اب تک پاکستانی ادب کاجشن منا رہے ہیں، جتنے بڑے شاعر ، ناول نگار، افسانہ نگار سب پر کانفرنس میں بات ہوگی جو لوگ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں نمایاں ادیبوں کے ساتھ نشست رکھی گئی ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں، ”اے آئی کے ادب پر اثرات“ موسمیاتی تبدیلی، یادِ رفتگاں سمیت کئی اہم موضوعات پر بات چیت ہوگی، دو عالمی مشاعرے ہوں گے جبکہ کانفرنس میں ایاز فرید اور ابو محمد قوال بھی پرفارم کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان سے تقریباً سو سے زائد ادیب و شعراءپاکستان آنا چاہتے تھے مگر سفارتی تعلقات معطل ہونے کے باعث ہم نے کسی کو دعوت نامہ نہیں بھیجا،یہ صورتحال ہم پر مسلط کی گئی ہے، دونوں ممالک کے ادیب جنگ کے خلاف ہیں، جنگیں ہتھیار سے نہیں لڑی جاتیں، ہم نے جنگ کے خلاف پاکستان اور ہندوستان کے ادیبوں نے قراردادیں منظور کی تھیں۔ دہلی آرٹس کونسل سے اس کا جواب بھی آیا، ہمیں پہلے اپنی قوم کو مضبوط کرنا ہوگا، انہوں نے کہاکہ فلم پرو پیگنڈے کا سب سے بڑا ہتھیار ہے، ہندوستان نے جتنی بھی فلمیں بنائیں ہم نے چار گھنٹے میں انہیں منہ توڑ جواب دیا۔ محمد احمد شاہ نے پریس کانفرنس شروع ہونے سے قبل کہاکہ آج 16دسمبر ہے جوکہ پاکستان کے لحاظ سے ایک بہت ہی تاریک دن ہے، آج کے دن پاکستان کے امن اور روشنیوں کے دشمنوں نے ہمارے معصوم بچوں کو شہید کیا، آرمی پبلک اسکول پشاور میں یہ سانحہ رونما ہوا جیسا کہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے، 8سال سے 16سال تک کی عمر کے 130 معصوم بچے اور 19 اساتذہ کو شہید کردیاگیا، میں ان دشمنوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج تم جہاں بھی چھپے ہو پاکستان کے مضبوط ارادوں کو کمزور نہیں کرسکتے، یہ دھماکے ہمارے جوانوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتے، یہ قوم سیسہ پلائی کی طرح ایک ہے، ہم اپنے شہیدوں کے لیے اظہارِ عقیدت کرتے ہیں، ہم مٹی کی محبت اور شہادت نہیں بھولے، ہم اپنے کام کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔معروف شاعرہ زہرا نگاہ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ اخلاقیات کو بلند کرنے کا سب سے بڑا ستون ہمارا ادب اور زبان ہے، ایک جلسے میں معاشیات پر کچھ بولنا تھا تو میں نے کہا کہ اخلاقیات درست ہو جائیں تو معاشیات درست ہو جاتی ہیں، پاکستان میں بولی جانے والی ہر زبان ہماری زبان ہے، اردو رابطے کی زبان ہے، مجھے بہت سے ایوارڈز ملے لیکن سندھ کے مشہور شاعر شیخ ایاز کے نام کی ٹرافی میری سب سے پسندیدہ ہے، ہمارے ہر پاکستانی کے لیے ہر ادب قابل عزت ہے، چاہے وہ سندھی ہو، پنجابی ہو، سرائیکی ہو، بلوچی یا پختون ادب کیوں نہ ہو۔ اردو کانفرنس سب زبانوں کے لیے ایک رابطے کا ذریعہ ہے، ہر ملک کی ایک پہچان ہے، جیسے قومی ترانے جیسے زبان۔ اردو کانفرنس میں جب شرکت کریں سوچیں کہ آپ اخلاقیات کی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں، شعر و ادب ایسا سلسلہ ہے جو زندگی کو سنوارنے میں مدد کرتا ہے، کراچی کا نام اردو کانفرنس اور علم و ادب کے سلسلے میں زبانوں کی ترقی کے لیے روشن اور تابناک رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ کوئی مانے یا نہ مانے احمد شاہ کے پاس جو جن ہیں وہ حکومت کے نمائندوں کو بھی دے دیں تاکہ وہ بھی اسی طرح کام کریں، احمد شاہ چراغ گھستے ہیں اور جن سارا کام کر جاتے ہیں۔ نائب صدر آرٹس کونسل منور سعید نے کہاکہ احمد شاہ اچھا بولتے ہیں، اللہ ان کو نظر بد سے بچائے ، یہ کانفرنس بھی کامیاب ہوگی۔ ماہر تعلیم دانشور پیر زادہ قاسم رضا صدیقی نے کہاکہ مجھے یہ ایک بہت یادگار لمحہ محسوس ہوتا ہے، میں پہلی کانفرنس اردو کانفرنس کا حصہ ہوں، یہ ایک زندگی اور نئے راستوں کی طرف آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے احمد شاہ کی سر براہی میں اس کا آغاز کیا ، ادب کے یہ سارے سلسلہ زندگی سے ملے ہوئے ہیں، یہ عالمگیر کانفرنس ہے، جو جاری و ساری ہے اور رہے گی، امریکہ ، برطانیہ ، آسٹریلیا سمیت پوری دنیا میں اس کانفرنس کے چرچے ہیں، یہ ایک بہت اچھا کام ہے، احمد شاہ نے بزرگوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لیے بھی کام کرنا شروع کیا، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد کی شرکت ہوتی ہے، ایسے پروگرامز سے نوجوانوں کی تربیت ہوتی ہے۔ جوائنٹ سیکریٹری آرٹس کونسل نور الہدیٰ شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل نے یہ ثابت کیا ہے کہ کراچی ثقافت اور ادب کا مرکز ہے، یہ عالمی اردو کانفرنس اس دور میں شروع ہوئی جب یہ شہر بوریوں میں بند اور مررہا تھا، اس طرح کی کانفرنس کو زندہ رکھنا بہت بڑی بات ہے، اس پر ہندوستان سے دھمکیاں ملتی رہتی ہیں، آرٹس کونسل امن ، ثقافت اور تسلسل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کبھی چپ نہیں ہو، جب باہر گولیاں چل رہی تھیں آرٹس کونسل کے اندر ادیب مشاعرہ پڑھ رہے تھے، کسی بھی ملک کو زندہ رکھنے کے لیے آپ سب اس پر فخر کریں، پاکستان میں تمام ثقافتی اور ادبی سرگرمیاں جو آپ دیکھ رہے ہیں اس کی روایت آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے قائم کی۔سیکریٹری اعجاز فاروقی نے کہاکہ 18سال تک تسلسل کے ساتھ عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد ہونا معمولی بات نہیں، احمد شاہ کی کاوشوں کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے، جتنے بھی لوگ یہاں آتے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ اس کانفرنس سے بڑی کوئی کانفرنس نہیں۔

نیوز ڈیسک

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس