سلام آباد پولیس نے لال مسجد کے سابق عالم کی شریک حیات سمیت جامعہ حفصہ کی 40 طالبات اور دیگر افراد کے خلاف دہشت گردی سمیت الگ الگ الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ جامعہ حفصہ کی طالبات ام حسان کی قیادت میں مسلح افراد کے ساتھ بحریہ ٹاؤن فیز 4 پہنچیں اور گول چکر کی طرف سے سڑک بلاک کر دی، پولیس نے کہا کہ وہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
احتجاجی گروپ نے الزام لگایا کہ دارالحکومت کی پولیس اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے آس پاس کے علاقوں میں غیر اخلاقی سرگرمیاں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے تجارتی مراکز اور دکانوں کو زبردستی بند کرواتے ہوئے تاجروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور مظاہرین کو سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے نفاذ کے بارے میں مطلع کیا جس کے تحت احتجاج سمیت ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس کے باوجود طالبات اور ان کے ساتھ آنے والے افراد نے مزاحمت کی اور پولیس پر لاٹھیوں سے حملہ کیا، ان کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور سرکاری گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔
پولیس نے مزید کہا کہ انہوں نے ڈنڈے لہرائے اور وہاں واقع کاروباری مراکز کو زبردستی بند کروا دیا۔
اس سے قبل ام حسان نے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن میں 2008 یا 2009 سے کام کرنے والا دینی مدرسہ جامعہ حفصہ فحاشی اور عریانی میں گھرا ہوا ہے اور مقامی حکام پر آنکھیں بند کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ غروب آفتاب کے بعد خاندان یہاں نہیں آسکتے، انتظامیہ بے بس ہے کیونکہ پولیس نے کارروائی کرنے میں مدد نہیں کی۔
ام حسان نے وزیر داخلہ، آئی جی پی، ڈی آئی جی اور ڈی سی سے کہا کہ وہ ملوث افراد کے خلاف ایکشن لیں، بصورت دیگر وہ کارروائی کریں گی، انہوں نے مزید کہا کہ جب میری بیٹیوں کی بات آئے گی تو میں اسے برداشت نہیں کروں گی۔