حال ہی میں کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے قصبے سرے میں قتل کیے جانے والے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی موت نے جہاں کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں، وہیں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ بھی شدید دباؤ میں ہے جسے کینیڈین حکام نے سکھ رہنما کے قتل میں براہ راست ملوث قرار دیا ہے۔ ہردیپ سنگھ کے قتل میں ’را‘ کی انوالمنٹ کے ناقابل تردید ثبوت آنے کے بعد دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ اس کیس کی جانب مبذول ہوگئی ہے۔ ایک پاکستانی فلم ساز ادارے میٹرو لائیو موویز نے تو ہردیپ سنگھ نجر کی زندگی پر فلم بنانے کا اعلان بھی کردیا ہے، جس میں سکھ رہنما کی خالصتان کے لیے جدوجہدِ آزادی کو موضوع بنایا جائے گا اور یہ بھی کہ کس طرح گاؤں کے ماحول میں سادہ زندگی گزارنے والا ایک سکھ نوجوان اپنے ہم وطنوں کے لیے آزاد دیس کی جدوجہد کا کردار بنا۔
پینتالیس سالہ ہردیپ کو 18 جون 2023 کو سرے میں گردوارے کے باہر دو نوجوانوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ ہردیپ پر 50 گولیاں چلائی گئیں جس میں سے 35 اس کے جسم میں پیوست ہوگئیں۔ واقعے کے تین ماہ بعد شواہد بھارت کے خلاف آنے کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارتی سفارت کار کو ملک بدر کردیا اور بھارت سے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا۔
ہردیپ سنگھ کینیڈا میں پلمبر کی جاب کرتے تھے۔ بھارتی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر کینیڈا میں پناہ اختیار کی تھی۔ تاہم کینیڈا جانے کے بعد بھی وہ آزاد خالصتان کی تحریک کے سرگرم رہنما رہے۔

ہردیپ سنگھ کا تعلق بھارتی پنجاب کے ضلع جالندھر کے ایک گاؤں بھر سنگھ پورہ سے تھا۔ 1995 میں پنجاب پولیس نے ہردیپ کو دہشت گردی کی دفعہ لگاکر ایک مقدمے میں گرفتار کیا لیکن رہائی پاتے ہی وہ 1997 میں کینیڈا میں سکونت پزیر ہوگئے۔ کینیڈا جانے کے لیے ہردیپ نے اپنی شناخت چھپائی اور روی شرما کے نام سے خود کو ریفیو جی ظاہر کیا۔
حکومت نے ہردیپ پر خالصتان ٹائیگر فورس کی کمانڈ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 2020 میں اس کی گیارہ کنال ساڑھے تیرہ مرلہ زرعی اراضی پر بھی قبضہ کرلیا تھا۔
بھارتی حکومت نے ہردیپ کا تعلق کالعدم تنظیم سکھ فار جسٹس، سے جوڑتے ہوئے اس کی گرفتاری پردس لاکھ روپے انعام بھی رکھا تھا۔ ہردیپ کی بھارت میں غیرموجودگی میں بھی اسے کئی مقدمات میں ملوث کیا گیا۔
ہردیپ سنگھ نجر کی زندگی پر بننے والی فلم کا فی الحال پوسٹر جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق فلم کے رائٹر اور ڈائریکٹر پاکستانی صحافی عمر خطاب خان ہیں۔