قیام پاکستان کے اگلے ہی برس 1948 میں اپنا سفر شروع کرنے والی پاکستانی فلمی صنعت نے 2023 میں اپنے قیام کے 75 سال مکمل کرلیے ہیں۔ پاک فلم انڈسٹری کے ابتدائی دور سے اب تک تقریبا چھے ہزار فلمیں سنیما گھروں کی زینت بنائی گئیں۔ ان میں قومی زبان اُردو کے علاوہ پنجابی، سرائیکی، پشتو، ہندکو، بلوچی، سندھی و دیگر زبانوں کی فلمیں شامل ہیں۔




پاکستان فلم انڈسٹری کے ابتدائی دور کے ہیروز میں سنتوش کمار، درپن، سدھیر، اکمل، اعجاز، حبیب، کمال، اسلم پرویز، یوسف خان، اور بعد ازاں محمد علی، وحید مراد، ندیم، شاہد، رنگیلا، منورظریف، اورسلطان راہی نے اپنی کردار نگاری سے ہمارے دلوں میں گھر کیا۔







فلمی صنعت کا دوسرا دور 80 کی دہائی سے تعلق رکھتا ہے جب ہمارا روایتی سنیما ایک نئے عہد میں داخل ہوا۔ اس دور کے اداکاروں میں جاوید شیخ، ایاز نائیک، فیصل الرحمن، آصف رضا میر، غلام محی الدین، آصف خان، اسماعیل شاہ، اظہار قاضی، عجب گل، شان، بابر علی، افضل خان ریمبو، سلیم شیخ، حیدر سلطان، فواد خان، ہمایوں سعید اور فہد مصطفی نمایاں رہے۔




پاک فلم انڈسٹری کی مقبول ہیروئنوں میں صبیحہ خانم، شمی، سورن لتا، یاسمین، شمیم آرا، نیرسلطانہ، دیبا، شبانہ، نیلو، شبنم، نور جہاں، بہار، نغمہ، رانی، مسرت نذیر، روزینہ، نشو، فردوس، بابرہ شریف، حسنہ، آسیہ، ممتاز، سنگیتا، کویتا، یاسمین خان، دردانہ رحمان، انجمن، سلمیٰ آغا، نیلی، ریما، میرا، ریشم، صائمہ، صاحبہ، مدیحہ شاہ، مہوش حیات، ماہرہ خان اور دیگر نے حسن و اداؤں کے جلوے اسکرین پر بکھیرے۔









کیریکٹر ایکٹرز میں ایم اسماعیل، ہمالیہ والا، علاؤالدین، آغا طالش، طلعت حسین، ساقی، ابراہیم نفیس، کمال ایرانی، طارق عزیز، و دیگر نمایاں نام ہیں۔

پاکستان فلم انڈسٹری کے نمایاں ولنز میں ساون، الیاس کشمیری، ریحان، اسلم پرویز، شاہنواز گھمن، ادیب، مظہر شاہ، ہمایوں قریشی، افضال احمد، منور سعید، طارق شاہ، جہانگیر خان، اسد بخاری، شفقت چیمہ، نیر اعجاز، اور لیجنڈری اداکار مصطفی قریشی کے نام صف اوّل میں ہیں۔

مزاحیہ اداکاری کے شعبے میں نذر، ظریف، لہری، آصف جاہ، علی اعجاز، عابد کشمیری، ننھا، خالد سلیم موٹا، عمر شریف، اسماعیل تارا، سہیل احمد، اور رنگیلا سرفہرست نام ہیں۔
کیریکٹر ایکٹریسز میں سلمیٰ ممتاز، تمنا بیگم، طلعت صدیقی، صابرہ سلطانہ، زینت بیگم، نبیلہ، بہار بیگم، سیما بیگم، اورراحیلہ آغا کے نام نمایاں ہیں۔

شعبہ ہدایت کاری میں داؤد چاند، شریف نیر، انور کمال پاشا، مسعود پرویز، ایس ایم یوسف، خلیل قیصر، ہمایوں مرزا، حسن طارق، شباب کیرانوی، اسلم ایرانی، ایم جے رانا، سید سلیمان، لقمان، احتشام، نذرالاسلام، ریاض شاہد، پرویز ملک، فرید احمد، اسلم ڈار، حیدر چوہدری، داؤد بٹ، الطاف حسین، اقبال کشمیری، ایم اے رشید، کیفی، افتخار خان، اقبال اختر، ایم اکرم، یونس ملک، مسعود بٹ، حسن عسکری، سنگیتا بیگم، سید نور، شمیم آرا، شہزاد رفیق، جان محمد، نذر شباب، ظفرشباب، اقبال یوسف، محمد جاوید فاضل، سید کمال، سعید رضوی، ممتاز علی خان، ارشد خان، ندیم بیگ، نبیل قریشی، یاسر نواز، احسن رحیم، شان، جاوید شیخ، اور بلال لاشاری صف اوّل کے ہدایت کاروں میں شمار ہوئے۔

میوزک ڈائریکٹرز میں ماسٹر عنایت حسین، بابا غلام احمد چشتی، ماسٹر غلام حیدر، رشید عطرے، خواجہ خورشید انور، ناشاد، نثاربزمی، لال محمد اقبال، سہیل رعنا، اے حمید، صفدر حسین، ایم اشرف، امجد بوبی،، واجد علی ناشاد، ذوالفقارعلی عطرے، ایم ارشد، طافو، کمال احمد، وجاہت عطرے، اور روبن گھوش کا کام اپنی مثال آپ رہا۔



فنِ گلوکاری میں زبیدہ خانم، نور جہاں، منور سلطانہ، نسیم بیگم، مالا بیگم، احمد رشدی، مہدی حسن، اخلاق احمد، غلام عباس، اے نیر، مسعود رانا، رنگیلا، نیرہ نور، حمیرا چنا، ناہید اختر، مہناز، سائرہ نسیم، شازیہ منظور، شبنم مجید، تحسین جاوید، وارث بیگ، راحت فتح علی خان، استاد امانت علی خان، علی ظفر، سجاد علی، ارشد محمود، عاطف اسلم، نصیبو لال کے گائے گیتوں نے فلم بینوں کو جھومنے پر مجبور کردیا۔

اسکرپٹ ڈپارٹمنٹ میں نذیر اجمیری، احمد شجاع پاشا، حزیں قادری، علی سفیان آفاقی، انور کمال پاشا، ریاض شاہد، فیاض ہاشمی، آغاحسن امتثال، شباب کیرانوی، جعفر عرش، محمد کمال پاشا، بشیر نیاز، ناصر ادیب، سیدنور، محمد پرویز کلیم اور خلیل الرحمن قمرکا کام تاریخ کا حصہ بن گیا۔




















پچھلے 75 برسوں میں پاکستان فلم انڈسٹری نے کئی ایک ایسی فلمیں پروڈیوس کیں جن پر ناصرف ان کے میکرز فخر کرسکتے ہیں بلکہ خود فلم بینوں کی جانب سے بھی انہیں آل ٹائم کلاسکس کا درجہ دیا گیا۔ ان میں بے قرار، چن وے، دوپٹہ، قاتل، انتظار، باغی، کرتار سنگھ، نیند، کوئل، شہید، باجی، خاموش رہو، آگ کا دریا، ارمان، چکوری، دیور بھابھی، صاعقہ، سالگرہ، دیا اور طوفان، زرقا، انسان اور آدمی، انجمن، دوستی، دل لگی، میرا نام ہے محبت، ہیر رانجھا، شبانہ، ان داتا، سلاخیں، دوریاں، مٹھی بھر چاول، مولا جٹ، میلہ، حیدر علی، نہیں ابھی نہیں، خاک اور خون، بندش، زندگی، آئینہ، مشکل، جیوا، نکاح، گھونگھٹ، چوڑیاں، مجاجن، میں ہوں شاہد آفریدی، نامعلوم افراد، جوانی پھر نہیں آنی، پنجاب نہیں جاؤں گی، وار، طیفا ان ٹربل، اور دی لیجنڈ آف مولا جٹ، نمایاں ہیں۔
پاکستانی سنیما کا یہ سفر ابھی تمام نہیں ہوا۔
لوگ آتے اور جاتے رہیں گے لیکن یہ کارواں یونہی چلتا رہے گا۔
(اس مضمون میں شامل کی گئی تصاویر کے لیے ادارہ میٹرو لائیو، جناب ملک یوسف جمال اور راجہ فیض صاحب کا شکر گزار ہے۔)