Monday, September 16, 2024
پہلا صفحہمضامینپاکستانی سنیما کیا ان سپر اسٹارز کے معاوضے افورڈ کرسکتا ہے؟

پاکستانی سنیما کیا ان سپر اسٹارز کے معاوضے افورڈ کرسکتا ہے؟

اسی اور نوے کی دہائی میں بولی وڈ اور لولی وڈ میں لگ بھگ ایک جیسے معیار کی فلمیں بن رہی تھیں، فارمولوں سے لبریزلیکن کم خرچ بالا نشیں۔ اُس دور میں ایکٹرز کے معاوضے بھی اتنے ذیادہ نہیں ہوا کرتے تھے۔ اگر شان کو یہاں تین لاکھ ملتے تھے تو اکشے کمار بھی بولی وڈ میںچھے سے آٹھ لاکھ کا ہیرو تھا۔ کرنسی ریٹ کا بھی نمایاں فرق نہیں تھا۔ 90 کی دہائی کے اختتام تک بولی وڈ میں صورت حال تیزی سے تبدیل ہونا شروع ہوئی اور کارپوریٹ سیکٹر کی آمد کی وجہ سے فلموں کے بجٹ 20 سے 30 کروڑ میں جانے لگے توایکٹرز کے معاوضوں کو بھی پر لگ گئے۔
نئی صدی کی شروعات بولی وڈ کی انٹر نیشنل مارکیٹ پر اجارہ داری کے ساتھ ہوئی اور اِدھر ہمارے سنیما کا سورج غروب ہونے کے نام پر ڈوب ہی گیا۔ خدا کے لیے، اور بول، جیسی فلموں نے انڈسٹری کے پھر سے طلوع ہونے کی اُمید جگائی تو شعیب منصور کے علاوہ دیگر فلم میکرز نے بھی اپنا حصہ ڈالا اور کراچی سے ایک نئی انڈسٹری کا جنم ہوا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ہمارے روایتی سنیما کی ہیئت کو چیلنج کرتے ہوئے جدید سنیما کی بنیاد رکھ دی۔
اس عرصے میں کچھ تجرباتی فلمیں بھی بنیں، کچھ کمرشل کام سامنے آیا۔ فارمولا فلمیں بنانے والے بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ غرض اس بہتی گنگا میں سبھی کو ہاتھ دھونے کا بھرپور موقع ملا۔
پچھلے دس سالوں میں پاکستانی سنیما مسلسل اپنی سمت کا تعین کرنے کی جستجو میںہے اور اونٹ ہے کہ کسی کروٹ بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا۔ بڑے بجٹ کی فلم بنانے والوں کا شکوہ ہے کہ فلم کی لاگت سے تین گنا بزنس کرنے کے باوجود اُن کا اپنا سرمایاواپس نہیں آتا۔ چھوٹے بجٹ کی فلموں کو ایگزی بیٹرز گھاس نہیں ڈالتے۔ سنیماؤں میں ان فلموں کو مناسب شوز نہیں ملتے۔ لہٰذا وہ بھی نقصان اُٹھاتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں ماڈرن سنیما کے نام پر ریلیز ہونے والی محض 10 فی صد فلمیں ہی باکس آفس پر کامیاب رہی ہیں جبکہ 70 فی صد سے زائد فلمیں اپنی لاگت بھی پوری نہیں کرسکیں۔
اس صورت حال میں بھی ٹی وی کا ہر ایکٹراور ڈائریکٹر بڑی اسکرین پر کام کرنا چاہتا ہے۔ کئی جنونی پروڈیوسرز اب بھی فلم بزنس میں چارم محسوس کرتے ہیں لیکن ایکٹرز کی بات کریں تو وہ اس بحران میں بھی اپنی ڈریم ورلڈ سے باہر آنے کو آمادہ نہیں ہیں۔ اگر آپ نووراد پروڈیوسر ہیں اور انڈسٹری کے ریگولر ”سو کالڈ“ سپر اسٹارز کو لے کرفلم بنانا چاہتے ہیں تو پھر آپ کے پاس ڈھیر سارا پیسہ اس ارادے کے ساتھ ہونا چاہیے کہ یہ سرمایا آپ آگ میں جھونکنے جارہے ہیں۔
موجودہ دور کا کوئی اسٹار اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ اسے کاسٹ کرکے آپ ایک ہٹ فلم بنا سکتے ہیں اور محض ”اُس“ کی وجہ سے آپ کی فلم باکس آفس کے پچھلے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے گی۔
اس کے باوجود وہ سوکالڈ اسٹارآپ سے فلم میں کام کرنے کا جو معاوضہ ڈیمانڈ کرتا ہے وہ پاکستانی مارکیٹ کے اعتبار سے شاہ رُخ خان، سلمان، اکشے کمار یا بولی وڈ کے کسی اے کلاس ایکٹر سے کم نہیں ہوتا۔
آئیے ذرا آپ کو ہماری بحران ذدہ فلم انڈسٹری کے ان ایکٹرز کے معاوضوں کے بارے میں بتائیں جو خود کو سپراسٹارز کہلوانا پسند کرتے ہیں۔
سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں، لولی وڈ کی شان سمجھے جانے والے سپر اسٹار شان کا۔

شان
شان کی پہلی فلم بلندی (1990)، سے خدا کے لیے (2007)، تک اس ماچو ہیرو نے کیریئر میں کئی فیز دیکھے۔ اُردو فلموں میں ناکام ہوا توپنجابی فلموں میں شان کی جگہ بن گئی، ہر بار کیریئر میں ناکامی کا ذمے دار خود شان کا لااُبالی پن نمایاں رہا۔ شعیب منصور کی خدا کے لیے، نے شان کو نیا جنم دیا لیکن وہ اس کامیابی کو کیش کرانے میں ناکام رہا۔ وار، نے ایک بار پھر اُسے اُبھرنے کا موقع دیا جوشان نے گنوادیا۔ اس کے بعد آنے والی فلموں آپریشن 21، یلغار، اَرتھ، اور ضرار، سے وابستہ اُمیدیں بھی پوری نہ ہوسکیں۔ اس کے باوجود فلمی پنڈت شان کو بلاشرکت غیرے سپر اسٹار تسلیم کرنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کرتے۔
ٹی وی کمرشلز کے لیے ایک کروڑ چارج کرنے کے بعد شان نے اپنا فلمی معاوضہ بھی ایک کروڑ کردیا ہے جو پروڈیوسرز اُسے دینے پر آمادہ ہیں لیکن شان کا اسکرپٹ سے لے کر ڈائریکشن کے معاملات میں مداخلت کرنا اسے ڈائریکٹرز کی نظروں میں ناپسندیدہ بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب بھی پنجاب کی حد تک باکس آفس پر مضبوط ورتھ رکھنے کے باوجود شان کے پاس کوئی فلم نہیں ہے۔
فواد خان
پاکستانی سنیما کے سب سے مہنگے اسٹار فواد خان کی فلمو گرافی اگرچہ مختصر سہی لیکن خدا کے لیے، جیسی بین الاقوامی ہٹ اورہم سفر، جیسے میگا ہٹ سیریل کی بدولت بولی وڈ میں فواد خان کی دھواں دار انٹری نے سارا منظر نامہ تبدیل کردیا۔ 2014 کی بولی وڈ ریلیز خوب صورت، 2016 میں کپور اینڈ سنز، اور اے دل ہے مشکل، نے فوادخان کو پاکستانی پروڈیوسرز کی دسترس سے باہر ہونے میں مدد دی۔ ہر بولی وڈ فلم کے ساتھ فواد کا معاوضہ بڑھتے بڑھتے ایک کروڑ سے پانچ کروڑ تک جا پہنچا ہے۔

بلال لاشاری کی دی لی جنڈ آف مولا جٹ، کے بعد فواد خان نیٹ پانچ کروڑ معاوضے کے علاوہ فلم میں 5 پرسنٹ شیئر بھی ڈیمانڈ کرتا ہے۔ حال ہی میں ریلیز ہوئی منی بیک گارنٹی، کی ڈیل اسی ایگریمنٹ کے تحت ہوئی۔ تاہم اس فلم کی ناکامی نے فواد خان کو گہرے صدمے سے دوچار کیا ہے۔ فواد خان کے پاس ریکارڈ معاضہ ڈیمانڈ کرنے کے باوجود آفرز تو بے شمار ہیں لیکن فلم صرف ایک نیلوفر، ہے جو اسی سال ریلیز ہونے جارہی ہے۔
ٹی وی کمرشل کا معاضہ بھی فواد خان نے پانچ کروڑ مقرر کررکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ہمایوں سعید
ہمایوں سعید کی ڈیبیو مووی انتہا، 1999 میں ریلیز ہوئی تھی، جس کی ڈائریکٹر ثمینہ پیرزادہ تھیں۔ اس پہلی کامیابی کے بعد ہمایوں نے یکے بعد دیگرے نو پیسہ نو پرابلم، میں اک دن لوٹ کے آؤں گا، اورکھلے آسمان کے نیچے، جیسی فلاپس دیں۔ اسی دوران ہمایوں سعید کی بولی وڈ مووی ’جشن‘بھی ریلیز ہوئی جو باکس آفس پر اپنا رنگ نہ جماسکی۔
انتہا، سے 2013 کی ریلیز میں ہوں شاہد آفریدی، تک ہمایوں سعید کا فلمی کیریئر مدو جزر کا شکار رہا۔ منی اسکرین کا سپر اسٹار کہلوانے کے باوجود بڑے پردے پر کامیابی کا سر ٹیفکیٹ پانے کے لیے ہمایوں کو بڑی جدوجہد کرنا پڑی ہے۔ صحیح معنوں میں ہمایوں کی باکس آفس ورتھ تب بنی جب ہوم پروڈکشن میں ہوں شاہد آفریدی، میں اس ڈیشنگ اسٹار نے اپنی امیج کے مطابق کردار پلے کیا۔ دراصل ہمایوں کا فلمی کیریئر اسی فلم سے شروع ہوتا ہے۔ بن روئے، جوانی پھر نہیں آنی، یلغار، پنجاب نہیں جاؤں گی، اور پچھلے سال کی ریلیز لندن نہیں جاؤں گا، نے ہمایوں کی باکس آفس ورتھ کو مذید بڑھاوا دیا لیکن جب اس فلموگرافی میں پروجیکٹ غازی، جیسی فلموں کے نام جڑتے ہیں تو کوئی بھی ایکٹر ایسی نان سینس افورڈ نہیں کرسکتا۔ ہمایوں کو موجودہ دور میں باکس آفس کا ڈارلنگ مانے جانے کے باوجود یہ بات تو طے ہے کہ اس کی سولو ہیرو کی حیثیت سے ڈیمانڈ اور ورتھ نہیں ہے۔

پنجاب نہیں جاؤں گی، اور لندن نہیں جاؤں گا، میں ہمایوں کوبطور سولو ہیرو کامیابی ضرور ملی لیکن اس کامیابی کو اکیلے ہمایوں سعید کی باکس آفس ورتھ نہیں مانا گیا۔ ان دونوں فلموں کے کئی حصے دار سامنے آئے اور اس کامیابی کا کریڈٹ سہیل احمد، مہوش، خلیل الرحمان قمر،ڈائریکٹر ندیم بیگسمیت کئی لوگوں نے شیئر کیا۔
بات اگر معاوضے کی ہو تو ہمایوں کے لیے صرف فلم اور پروجیکٹ کی اہمیت ہے۔ اس کے لیے وہ اپنی فیس بھی ایڈجسٹ کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے لیکن ذیادہ مشکل کام اس کو فلم کرنے کے لیے راضی کرنا ہے۔ بات اگر بن جائے تو ہمایوں 70 سے 80 لاکھ روپے میں فلم کرنے پر مان جاتاہے۔
ٹی وی کمرشل کے لیے وہ ایک کروڑ روپے ڈیمانڈ کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ لندن نہیں جاؤں گا، کے بعد اب تک ہمایوں اپنی اگلی فلم کی شوٹنگ شروع نہیں کرسکا ہے اور فی الحال جاب لیس ہے۔

فہد مصطفی
ٹی وی ڈراموں سے ہی شروعات کرنے والے ایک اور ایکٹر فہد مصطفی کو نبیل قریشی نے نامعلوم افراد (2014)، میں بریک دیا اور پہلی ہی ہٹ کے ساتھ فہد اوور نائٹ اسٹار بن گیا۔ اس کے بعد چاکلیٹی بوائے نے پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا۔ ایکٹر اِن لا، نامعلوم افراد2، اور جوانی پھر نہیں آنی2، نے فہد کی باکس آفس پوزیشن کومذید سہارا دیا، اس دوران ماہِ میر، جیسی نان کمرشل فلم نے ناکامی کے باوجود فہد کا قدایک اداکار کے طور پر بلند کیا مگر 2018 کا سب سے بڑا دھچکا فہد کی سولو ہیرو فلم ’لوڈ ویڈنگ‘ کا باکس آفس کریش تھا جس کے پیچھے جوانی پھر نہیں آنی 2، کی بلاک بسٹر کامیابی بھی دَب کر رہ گئی۔
پچھلے سال ریلیز ہونے والی قائد اعظم زندہ باد، نے فہد کی باکس آفس پوزیشن کو پھر سے سہارا دیا لیکن اس کامیابی کے باوجود اب تک فہد مصطفی کی کوئی فلم شروع نہیں ہوسکی۔

فہد کی مختصر فلمو گرافی میں اس کا پروفیشنل ایٹی ٹیوڈ بھی آڑے آیا اور اکثر پروڈیوسرز فہد کے بدمزاج ہونے کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ چندایک پروڈیوسرز نے جب فہد کو اپروچ کیا تو اس نے سینئرفلم میکرز سے اُن کا پروفائل ڈیمانڈ کیا۔ فہد کی شرط ہوتی ہے کہ وہ نئے فلم میکرز کے ساتھ کام نہیں کرتااور معاوضہ بھی ایک کروڑ روپے ڈیمانڈ کرتا ہے۔ان کڑی شرائط کی وجہ سے اسے ریگولر پروڈیوسرزکے علاوہ فلمیں نہیں ملتیں اور اب یہ عالم ہے کہ وہ اچھے اسکرپٹس کی ڈیمانڈ کررہا ہے۔ کردار پسند آنے پر فیس میں بھی رعایت ممکن ہے۔ فہد بھی فلم کے معاملے فی الحال جاب لیس ہے جبکہ فہد کے اسٹار ڈم کا انحصارنجی چینل کے گیم شو پر ہے۔
ٹی وی کمرشل کے لیے بھی فہد کا معاوضہ ایک کروڑ ہوگیا ہے اور ٹی وی کمرشلز اسے سال بھر میں اتنے مل جاتے ہیں ، جن سے کچن اچھا چل جاتا ہے۔
دانش تیمور
ٹی وی سے آنے والے بعض دیگر اسٹارزکی طرح سلور اسکرین پر ڈیبیو کے ساتھ ہی خود ساختہ اسٹار ڈم کا شکار اداکار دانش تیمور کی پہلی فلم جلیبی، تھی جو کہ 2015 میں ریلیز ہوئی۔ یہ فلم تو فلاپ رہی لیکن اسی برس ریلیز ہونے والی دانش کی دوسری فلم رونگ نمبر، ہٹ ہوگئی ۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی دانش تیمور نے اپنا معاوضہ ٹی وی ڈراموں سے چار گنا بڑھالیا ۔ اس کے بعد آنے والی تین فلموں مہرالنساوی لب یو، تم ہی تو ہو، اور وجود،نے دانش کا وجود باکس آفس سے یوں تمام کیا کہ اب کوئی اسے دس لاکھ میں بھی سائن کرنے کو آمادہ نہیں ہوتا۔

دانش نیو سلاٹ کے اُن چند بد قسمت ایکٹرز میں سے ہے جس کا معاوضہ دس لاکھ سے تیس لاکھ تک ہی جاسکا۔ اب جبکہ دانش کے پاس کوئی آفر نہیں ہے ،وہ پچاس لاکھ فی فلم ڈیمانڈ کررہا ہے۔
مرزاگوہر رشید
سیڈلنگ، میں ہوں شاہد آفریدی، آپریشن 21، یلغار، رنگریزہ، لندن نہیں جاؤں گا، جیسی فلموں میں اہم کرداروں میں کاسٹ کیے جانے کے باجود گوہر رشید کو باکس آفس پر شناخت نہ مل سکی لیکن دی لیجنڈ آف مولا جٹ، میں ماکھا نت کے کردار میں گوہر رشید آڈیئنس کے دلوں اور نگاہوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
دو ہزار تیرہ سے 2023 تک خود کو منوانے میں مصروف گوہر رشید نے ابھی دی لیجنڈ آف مولا جٹ، کی کامیابی کو کیش کرانا بھی شروع نہیں کیا تھا کہ گوہر کی بطور سولو ہیرو پہلی فلم شاٹ کٹ، باکس آفس پر بدترین ناکامی سے دوچار ہوکر اس ابھرتے ہوئے سپر اسٹار کو پھر سے پیچھے لے گئی۔

گوہر رشید کے فلمی کیریئر کا انحصار اب آنے والی میگا مووی ’راولپنڈی ایکسپریس‘ پر ہے جو کہ بائیو پک ہے۔ اس فلم میں وہ شعیب اختر کا کردار پلے کررہے ہیں۔
گوہر رشید کا موجودہ معاوضہ 25 لاکھ روپے فی فلم ہے۔
علی ظفر
بولی وڈ میں آدھی درجن سے زائد فلمیں کرنے والے علی ظفر کے کریڈٹ پر تیرے بن لادن، میرے برادر کی دلہن، لندن پیرس نیویارک، چشم بددور، ٹوٹل سیاپا، کِل دل ، ڈیئر زندگی، کے علاوہ کئی فلموں کے کیمیوز بھی ہیں لیکن پاکستان میں علی ظفر کی اکلوتی فلم طیفا ان ٹربل، ہے جو 2018 میں ریلیز ہوئی تھی۔

علی ظفر کا معاوضہ بھی فواد خان کی طرح پانچ کروڑ ہوچکا ہے جبکہ فلم میں شیئر کی الگ ڈیمانڈ ہوتی ہے۔ اس کے باوجود علی ظفر کئی آفرز ریجیکٹ کرچکا ہے اور مرضی کا معاوضہ ملنے کے باوجود فلم میکرز کا علی ظفر کو کسی پروجیکٹ کے لیے راضی کرنا آسان ٹاسک نہیں ہے۔
کمرشلز کے لیے بھی علی ظفر کو باآسانی پانچ کروڑ مل رہے ہیں۔
محسن عباس حیدر
نامعلوم افراد، تیری میری لو اسٹوری، نامعلوم افراد 2، لوڈ ویڈنگ، باجی، دادل، اور سپر پنجابی، جیسی فلموں میں اہم کرداروں میں نظر آنے والے محسن عباس حیدر کی بدقسمتی رہی ہے کہ نامعلوم افراد سیریز کی دونوں فلموں کے علاوہ محسن فلموں کے انتخاب کے معاملے میں ناکام ثابت ہوئے۔ نبیل قریشی کے علاوہ کوئی ڈائریکٹر محسن کو سنگل ہٹ نہیں دے سکا۔
محض ایک ماہ کے عرصے میں محسن عباس حیدر کی دو فلمیں دادل، اور سپر پنجابی، بدترین ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں ، جس کے نتیجے میں محسن کا فلمی کیریئر شدید متاثر ہوا ہے۔

دادل، اور سپر پنجابی، محسن نے صرف 10 لاکھ روپے فی فلم کے معاوضے پر سائن کی تھیں۔ ان دونوں فلموں کی پے درپے ناکامی کے باوجود محسن جیسے ایکٹر کو دس لاکھ میں افورڈ کیا جاسکتا ہے۔
بلال اشرف
جانان، یلغار، رنگریزہ، اور سپر اسٹار جیسی فلموں میں لیڈ کرنے والے بلال اشرف ایک فلم کا معاوضہ 50 لاکھ ڈیمانڈ کرتے ہیں۔
احسن خان
نکاح، بلی، گھر کب آؤ گے، عشق خدا، سلطنت، چھپن چھپائی، چکر اور رہبرا، جیسی فلموں کے اسٹار احسن خان ایک فلم کے 40 لاکھ روپے ڈیمانڈ کرتے ہیں۔
علی رحمان خان
جانان، پرچی، ہیر مان جا، اور پردے میں رہنے دو، کے لیڈ ایکٹر علی رحمان خان ایک فلم کا معاوضہ 35 لاکھ روپے ڈیمانڈ کرتے ہیں جبکہ کمرشلز کے لیے علی رحمان کو 50 لاکھ روپے باآسانی مل جاتے ہیں۔
شہریار منور
ہو من جہاں، سات دن محبت اِن، پروجیکٹ غازی، پرے ہٹ لو، اور کھیل کھیل میں، جیسی فلموں میں نظر آنے والے شہر یار منور کی ذیادہ تر فلموں کے پروڈیوسر وہ خود ہیں۔ تاہم دیگر پروڈیوسرز کی فلمیں بھی کرچکے ہیں۔ شہر یار منور کو ایک فلم کا معاوضہ 30 سے 40 لاکھ مل رہا ہے۔
فیروز خان
ٹی وی انڈسٹری کے کامیاب اداکار فیروز خان بدقسمتی سے بڑی اسکرین پر اب تک کوئی دھماکہ نہیں کرسکے اور ان کی دونوں فلمیں زندگی کتنی حسین ہے، اور ٹچ بٹن، باکس آفس پر بڑی کامیابی سے محروم رہیں۔ اس کے باوجود فیروز فی فلم 50 لاکھ ڈیمانڈ کرتے ہیں جو کہ ان کی باکس آفس ورتھ سے ذیادہ ہے۔
میکال ذوالفقار
میکال ذوالفقار کا شمار ان ایکٹرز میں ہوتا ہے جس کا پروفائل ینگ سلاٹ کے کئی ایکٹرز سے ذیادہ اسٹرونگ ہے لیکن میکال کی باکس آفس ورتھ اے کلاس ایکٹرز کی سطح سے بہت دور ہے۔ چار بولی وڈ موویز گاڈ فادر، شوٹ آن سائٹ، یو آر مائی جان، اوربے بی، کریڈٹ پر رکھنے کے علاوہ لوکل انڈسٹری کی کیک، نہ بینڈ نہ باراتی، شیر دل، ہوئے تم اجنبی، اور منی بیک گارنٹی، جیسی ورتھ فل فلموں کا حصہ ہونے کے باوجود میکال کا سپر اسٹار اسٹیٹس سے محروم ہونا حیرت انگیز ہے۔ حالیہ عید پر دوبڑی فلموں کی کاسٹ میں شامل ہونے کے باوجود میکال کو ان فلموں سے ذیادہ فائدہ نہیں ہوا۔ ان حالات میں فی فلم 50 لاکھ کی ڈیمانڈ پروڈیوسرز کو سوچنے پر مجبورکرتی ہے۔
احمد علی اکبر
ٹی وی انڈسٹری کا ایک اور بڑا نام احمد علی اکبرکی اب تک تین فلمیں کراچی سے لاہور، پرچی، اورلال کبوتر، ریلیز ہوچکی ہیں لیکن حیرت انگیز بات ہے کہ لال کبوتر ، کی کامیابی کے بعد بھی کسی پروڈیوسر نے اس اداکار کوکاسٹ نہیں کیا۔ احمد علی اکبر فی فلم 35 لاکھ ڈیمانڈ کرتے ہیں جو کہ اس ایکٹر کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے مناسب معاوضہ ہے۔
اظفر رحمان
پنجاب نہیں جاؤں گی، اور چھلاوہ، میں نظر آنے والے اظفر رحمان ایک فلم کا معاوضہ 30 لاکھ ڈیمانڈ کرتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس