گزشتہ سال فرانس کے عالمی فلمی میلے کانز فلم فیسٹیول میں پاکستانی فلم جوائے لینڈ، نے دنیا کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ اس برس ایک اور کینیڈین پاکستانی فلم میکر کی ہارر فلم ’ان فلیمز‘ نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی ہے۔ اس فلم کی ہدایت کاری ضرار خان نے دی ہے۔ 19 مئی کو فلم کا ورلڈ پریمیئر ہوا۔ یہ فلم 27 مئی تک کانز میں زیر نمائش رہے گی۔ 1980 میں جمیل دہلوی کی دی بلڈ آف حسین، کے بعد یہ پہلی فلم ہے جو ڈائریکٹر‘ز فورٹ نائٹ سیشن کا حصہ بنی ہے۔

فلم کے پروڈیوسر انعم عباس جبکہ ایگزیکٹیو فلم ساز شانت جوشی، ٹوڈ براؤن اور میکزم کوٹری ہیں۔ ان فلیمز، کی کاسٹ میں رمیشہ نوال، بختاور مظہر، عدنان شاہ ٹیپو اور عمیر جاوید شامل ہیں۔
ان فلیمز، کی کاسٹ اور پروڈیوسرزگزشتہ روز کانز کے ریڈ کارپٹ پر جلوہ گر ہوئے۔ فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے عدنان شاہ ٹیپو فلم کی اسکریننگ کے بعد پزیرائی پر آبدیدہ دکھائی دیے۔
- پاکستان کی پہلی اے آئی فیچر فلم ’’دی نیکسٹ صلاح الدین‘‘ کی نمائش
- اٹھائیسویں عالمی اردو کانفرنس 25 دسمبر سے آرٹس کونسل کراچی میں منعقد کی جائے گی
- برکت صدیقی نے ڈرامہ سیریل حق مہر، کے لیے بیسٹ ڈائریکٹر کا ایوارڈ جیت لیا
- آرٹس کونسل کراچی کے زیرِ اہتمام 39 روزہ ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 اختتام پذیر، وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت
- فواد خان اور ماہرہ خان کو بڑا دھچکا۔ فلم نیلوفر، باکس آفس پر بدترین ناکامی سے دوچار
ان فلیمز، ایک دلکش کہانی ہے جو ایک ماں اور بیٹی کے گرد گھومتی ہے، جن کی زندگیاں ان کے ماضی کے کرداروں کے دوبارہ زندہ ہونے سے متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کمزور وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اور ان خوفناک قوتوں پر قابو پانے کے لیے ان کی واحد امید اپنے بندھن کے اندر طاقت تلاش کرنے میں مضمر ہے۔ یہ فلم مافوق الفطرت واقعات سے متعلق ہے۔

ضرار خان کی پچھلی مختصر فلموں دیا (2018، دورانیہ 24 منٹ) اور پاک (دورانیہ آٹھ منٹ) کے بعد ان فلیمز، کی کہانی ایک نوجوان عورت اور اس کے خفیہ بوائے فرینڈ سے متعلق ہے لیکن اس کا بیانیہ ایک سنسنی خیز داستان کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر، جو کینیڈا میں مقیم ہیں لیکن کراچی میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے، نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلم خواتین سے پاکستان میں رکھے جانے والے صنفی امتیاز اور ان کے حقوق سے متعلق ہے۔ پاکستان میں خواتین کو وراثتی جائیداد میں حق نہیں دیا جاتا، ان کے حقوق بر طرح پامال ہورہے ہیں۔ ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔ یہ فلم انہی موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔

فلم کے مصنف اور ہدایت کار ضرار خان کا خیال ہے کہ ان فلیمز، پاکستان اور جنوبی ایشیائی ممالک میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے جاری عالمی بحث میں ایک اہم شراکت دارکے طور پر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ یہ ابھی پوری دنیا میں ہو رہا ہے۔ امریکہ کو دیکھیں، ایران کی مثال لیں، یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔

ان فلیمز، کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فلم پاکستان جیسے معاشروں میں مردوں کی اجارہ داری کو چیلنج کرتی ہے اورپدرانہ نظام کے خلاف ایک مزاحمتی فلم ہے۔ فلم کی پروڈیوسر انعم عباس پاکستان میں عورت مارچ تحریک کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
ضرار خان نے پاکستان میں ایک پائیدار فلمی صنعت کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ کاش یہ فلم پاکستان میں دکھائی جاسکے۔



