یہ محض اتفاق ہے یا پاکستان فلم انڈسٹری کی بدقسمتی کہ پچھلے دو ہفتوں میں ریلیز ہونے والی تین فلموں کے پروڈیوسرز ہی ان فلموں میں مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں ایکٹرز کا فقدان ہے لیکن شاید پروڈیوسرز اپنے علاوہ کسی دوسرے ’ایکٹر‘ پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں ہیں؟
پچھلے ہفتے باکس آفس پر ریلیز ہونے والی دو بڑی فلموں ضرار، اور ٹچ بٹن، کے پروڈیوسرز شان شاہد اور فرحان سعید اپنی فلموں میں لیڈ رولز کرتے نظر آئے تو اس ہفتے ریلیز ہونے والی فلم ’یارا وے‘ میں علیزے ناصر ہمیں ہیروئن کے کردار میں نظر آتی ہیں۔
کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا پروڈیوسر ان ایکٹرز پر سرمایا لگانے کو تیار نہیں تھا یا پھر انہیں خود کو بڑے پردے پر دیکھنے کا چسکا لگا ہوا ہے؟

کم از کم شان کی حد تک یہ مفروضہ درست معلوم نہیں ہوتا کیونکہ شان شاہد نے سو کے لگ بھگ فلمیں کر رکھی ہیں۔ شان کا طویل کیریئر اس قسم کے مفروضوں کو غلط ثابت کرتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ شان کو بہرحال دوسرے ایکٹرز سے ذیادہ خود پر بھروسہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہ اِدھر جاتا ہے، نہ اُدھر بلکہ صرف اپنی طرف دیکھتا ہے۔

فرحان سعید اور علیزے ناصر کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔ ان پر دوسرے پروڈیوسرز کو اعتماد کرنا چاہیے تھا اور خود انہیں چاہیے تھا کہ یہ اپنی جگہ دوسرے لیڈ ایکٹرز کو ٹرائی کرتے توان کی فلموں کا باکس آفس پر نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا لیکن ان دونوں پروڈیوسرز سے غلطی یہ ہوئی کہ اپنی ذاتی فلموں کا سارا بوجھ اپنے ناتواں کاندھوں پر اٹھالیا۔ فرحان سعید نے فیروز خان جیسے باکس آفس اسٹار کے ہوتے ہوئے بھی فلم ٹچ بٹن، کی دونوں ہیروئنوں (ایمان علی اور سونیا حسین) کے ساتھ ہیرو آنے کو ترجیح دی ا اور فیروز خان کو سائیڈ کک کی حیثیت سے کاسٹ کیا۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے۔

یہی تجربہ علیزے ناصر نے اپنی ذاتی فلم یارا وے، میں کیا اور فلم کے دونوں ہیروز (سمیع خان، فیضان شیخ ) سے جوڑی جمانے کی کوشش کی۔ اس فلم کا نتیجہ بھی ظاہر ہوچکا ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ ذاتی فلم میں لیڈ رول نبھانا کوئی جرم ہے یا فلم انڈسٹری میں کوئی نئی روایت ہے۔ ہمایوں سعید، محب مرزا، شہر یار منور، حریم فاروق، شمعون عباسی، علی ظفر، عدنان سرور، شایان خان وغیرہ اپنی ذاتی فلموں میں مرکزی کردار کرنے کا کریڈٹ لے چکے ہیں لیکن اس فہرست میں ماسوائے ہمایوں سعید، علی ظفر، شہر یار منور، حریم فاروق، عدنان سرور، کوئی پروڈیوسر ایکٹر کامیاب نہ ہوسکا۔
بولی وڈ اور ساؤتھ انڈین انڈسٹری میں بھی پروڈیوسرایکٹرز کی بھرمار ہے لیکن ان میں کامیاب پروڈیوسر ایکٹرز کی تعداد محدود ہے۔
یہ سوال ہنوز اپنی جگہ موجود ہے کہ بطور ایکٹرز ان پر کوئی دوسرا پروڈیوسر رِسک لینے کو تیار نہیں تھا یا پھربطور پروڈیوسر خود انہیں دوسرے ایکٹرز پر بھروسہ نہیں تھا؟