ایک زمانہ تھا کہ لاہور اور کراچی فلمی سرگرمیوں کا مرکز ہوا کرتے تھے۔ لاہور میں رائل پارک و لکشمی چوک اور کراچی میں مارسٹن روڈ فلمی منڈی کا منظر پیش کرتے تھے جہاں رات دن فلموں کے پرنٹس، پوسٹرز اور پبلسٹی کا سامان ادھر سے ادھر جاتا دکھائی دیتا تھا۔ پھر زمانے کی گرد میں سب کچھ فنا ہوگیا۔ کراچی کے فلمی مراکز پلچر ہاؤس، دلکشا چیمبر اور نیشنل آٹو پلازہ میں ویرانیوں کے ڈیرے دکھائی دینے لگے۔ فلم اسٹوڈیوز کی طرح بیشتر فلمی دفاتر کو تالے پرگئے یا ان کی جگہ ویئر ہاؤسز بن گئے۔
لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ برسوں بعد کراچی میں ایک ایسا فلمی دفتر کھل گیاہے جو پاکستانی سنیما اور فلم ٹریڈ کے درخشاں ماضی کی جھلک دکھائی دیتا ہے۔
میٹرو لائیو موویز پاکستان کا ایسا ڈسٹری بیوشن ادارہ ہے جس نے مختصر عرصے میں بے حد نام کمایا ہے۔ یہ پاکستان کا واحد فلم ڈسٹری بیوشن ادارہ ہے جہاں سے پاکستان کا اکلوتا فلم میگزین ’میٹرو لائیو‘ شائع ہوتا ہے جبکہ اسی نام سے ایک مقبول فلمی ہفت روزہ بھی شائع کیا جاتا ہے۔ مقبول فلمی ویب سائٹ کے علاوہ ادارے کے ڈیجیٹل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی فلموں کی تشہیر میں آگے دکھائی دیتے ہیں جن میں یوٹیوب چینلز میٹرو لائیو ٹی وی، باکس آفس پاکستان اورمیٹرو لائیو پرائم نمایاں ہیں۔
میٹرو لائیو موویز کے آفس کی تزئین و آرائش اس انداز میں کی گئی ہے کہ قدیم فلمی دفاتر کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ جہاں کے در و دیوار پاکستانی سنیما کے سنہری دور کی داستان بیان کرتے محسوس ہوتے ہیں۔ دفتر میں آویزاں نایاب فلمی پوسٹرز اور تصاویر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ کئی فلمی شخصیات صرف ان نایاب پوسٹرز اور فوٹو سیٹس کو دیکھنے کے لیے تشریف لاچکی ہیں، جن میں چیئرمین فلم سینسرز بورڈ سندھ خالد بن شاہین، وائس چیئرمین فلم سینسرز بورڈ سندھ سچل شیخ، فلم میکر جمشید جان محمد، شہزاد رفیق، چوہدری اعجاز کامران، اسد محمود سمیت دیگر فلمی شخصیات شامل ہیں۔ اس موقع پر ان شخصیات کا کہنا تھا کہ میٹرو لائیو کے دفتر آکر احساس ہوتا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کا سنہری ماضی کہیں کھوکر رہ گیا تھا لیکن فلم اور آرٹ سے پیار کرنے والے جب تک زندہ ہیں، ہمارے لیجنڈز کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔