آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 39روزہ ”ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025“ عالمی ثقافتی سرگرمیاں سمیٹتے ہوئے اختتام پذیر ہوگیا۔ اختتامی تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خصوصی شرکت کی۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ تمام مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ تقریب میں صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی ، اراکین گورننگ باڈی، ایڈیشنل آئی سندھ جاوید عالم اوڈھو، ڈی آئی جی ایس ایس یو ڈاکٹر مقصود احمد، محمد عرفان سومرو، ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ڈاکٹر سعید طلبی نیا، ڈائریکٹر برٹش کونسل لیلا جمیل، ڈائریکٹر الائنس فرانسز ایمنوئیل بریوریک، ڈائریکٹر گوئٹے انسٹیٹیوٹ کراچی آندریاس شیکوفر، قونصل جنرل تھائی لینڈ سوراشیٹ بونتینند، قونصل جنرل ملائیشیا ہرمان ہارڈینیاتا احمد، قونصل جنرل ایران اکبر عیسیٰ زادہ، قونصل جنرل سری لنکا سنجیوا پٹی ویلا، قونصل جنرل جاپان ہیٹوری مساورو، قونصل جنرل متحدہ عرب امارات بخیت عتیق الریمیتی، قونصل جنرل جرمنی تھامس ای شولٹزے، برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر لینس ڈوم، موروکو کے سفیر محمد کارمون، فلسطینی سفیر ڈاکٹر زوہیر محمد حمد اللہ زید، فلپائنی سفیر ڈاکٹر ایمانوئل آر فرنینڈیز، مرزا اشتیاق بیگ، مرزا اختیار بیگ سمیت چیئرمین الحمراءآرٹس کونسل لاہور رضی احمد ، ڈائریکٹر جنرل PNCA ایوب جمالی، خالد محمود، طارق رفیع، شاہد ملک و دیگر شریک تھے۔سمیت سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ بجا کر کیا گیا۔ تقریب میں 39روزہ ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 میں ہونے والی عالمی ثقافتی سرگرمیوں پر مبنی شو ریل پیش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
کہاکہ میں صوبائی وزیر سعید غنی ، بین لاقوامی سفیرو سفارتکار صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، ملکی و بین الاقوامی فنکار، میڈیا کے نمائندگان اور معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آج جو آرٹسٹ یہاں موجود ہیں سب نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں پرفارم کیا، یہ کہانی پچھلے سال شروع ہوئی تھی جس میں احمد شاہ نے وعدہ کیا تھا کہ اس سے بڑا فیسٹیول کریں گے، یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے، پہلے کراچی پاکستان کا دارالحکومت ہوتا تھا اب ثقافت کا دارالحکومت ہے، ثقافت ہماری شناخت ہے، کراچی شہر دنیا کے 142 ممالک کے 1000 سے زائد فنکاروں کی میزبانی کر چکا ہے، اس فیسٹیول کی تھیم امن اور ماحولیات ہے، فیسٹیول میں غزہ میں ہونے والی نسل کشی کو آرٹ کے ذریعے دنیا کو دکھایا، آرٹ امن کا پیغام دے رہا ہے، ماحولیات اس فیسٹیول کی دوسری تھیم ہے ، انہوں نے کہاکہ یہ ایک غیر معمولی کامیابی ہے، 1000 ہزار سے زائد آرٹسٹوں کا پاکستان آنا بہت بڑی بات ہے اور اس وقت جب دنیا جنگوں میں مصروف ہے مگر آرٹس کونسل پوری دنیا کو ثقافت کے ذریعے مثبت پیغام دے رہا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ یہ کتنا حسین اتفاق ہے کہ 39 روزہ ورلڈ کلچر فیسٹیول کے اختتام کے دن ہی سندھ کلچر ڈے بھی منایا جا رہا ہے، سندھ کی ثقافتی رنگا رنگی اور اس فیسٹیول کے فنکارانہ کامیابیاں، اس دن کو حقیقت میں یادگار بنا رہی ہیں، سندھ امن اور رواداری کی سرزمین ہے، صدیوں سے یہاں عظیم شاعر، ادیب، مصور اور موسیقار پیدا ہوئے ہیں، چاہے سندھ نے ہمیشہ محبت اور امن کی تخلیقی زبان بولی ہے، احمد شاہ کی بھرپور توانائی کو داد دیتا ہوں جنہوں نے اتنے دنوں اس فیسٹیول کو کامیابی سے پورا کیا، احمد شاہ کسی یونانی ہیرو سے کم نہیں انہوں نے یہ ہدف ایک حقیقی ہیرو کی طرح نبھایا کیونکہ احمد شاہ فن اور ثقافت کی اہمیت اور قوت کو خوب جانتے ہیں، احمد شاہ 24 گھنٹوں میں 18 گھنٹے کام کرتے ہیں، اس فیسٹیول میں خصوصی بچوں نے بھی پرفارم کیا، اس شہر میں مشکلات زیادہ ہیں لیکن ترقی کے مواقع بھی بہت ہیں، کراچی کی آبادی جس رفتار سے بڑھی ہے مجھے افسوس ہے ہم اس طرح انفرااسٹرکچر نہیں بناسکے ، میں دنیا بھر کے تمام فنکاروں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس فیسٹیول کو کامیاب بنایا، انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اپنی خوشیوں کے لیے دوسروں کو تکلیف نہ دیں، آپ سب کو اس فیسٹیول کا کامیابی سے پورا کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔اختتامی تقریب سے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے خطبہ استقبالیہ میں وزیراعلیٰ سندھ سمیت میں تمام وزراء، سفارت کار ،سفیر، سندھ کے تمام

عہدیداران ، سندھ پولیس سمیت بین الاقوامی فنکار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت کا تعاون ہمیشہ ہمارے ساتھ رہا ہے، آج شکریہ کا دن ہے، پاکستان اور متحدہ عرب امارات(UAE) کا رشتہ بھائیوں جیسا ہے، ایڈیشنل آئی جی وار تمام تعلیمی اداروں کا شکر گزار ہوں ، سندھ پولیس اور ہماری سیکیورٹی فورسز نے نہ صرف آرٹس کونسل ،ائیرپورٹ بلکہ پورے ہر جگہ ہمیں سیکیورٹی فراہم کی، ری دنیا سے آنے والے آرٹسٹوں میں 80 فیصد آرٹسٹ ایسے ہیں جو اپنی خرچے پر فیسٹیول میں شریک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے 39 دن چیف سیکریٹری سندھ کو بہت پریشان کیا ، ہم نے اپنے آپ سے وعدے کیے تھے، پچھلے سال ورلڈ کلچر فیسٹیول میں 44 ملک تھے، اس سال پوری دنیا سے لوگ آئے ہیں، ہم نے جو سوچا اس سے بھی بڑا فیسٹیول ہوا، ہماری ٹیم، اسٹوڈنٹس ، والینٹر ز کسی نے کوئی آرام نہیں کیا ، کسی نے کوئی چھٹی نہیں کی، اگلے سال ہم اس سے بھی بڑا فیسٹیول کریں گے ، 1000 سے زائد پاکستانی آرٹسٹ یہاں موجود ہیں ، گلوبل کمیونٹی خواتین کے ساتھ زیادتی، بچوں کے استحصال، اور نسل کشی سے واقف ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم اپنی آواز اپنے آرٹ کے ذریعے اٹھا رہے ہیں، فنکار جنگ نہیں چاہتا۔انہوں نے کہاکہ آج سندھ کا ثقافتی دن ہے، ہم ورلڈ کلچر فیسٹیول کے آخری روز سندھی کلچر ڈے بھی منا رہے ہیں، اختتامی تقریب میں فلسطین کے سفیر ڈاکٹر زوہیر محمد حمد اللہ زیدنے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کو فلسطین کا علامتی رومال پہنایا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے فلسطینی سفیر اور تمام فنکاروں کو سندھ کی ثقافتی اجرک پہنائی اور شیلڈ پیش کی۔

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو اعلیٰ خدمات پر شیلڈ پیش کی ۔فیسٹیول کے آخری روز کا آغاز کیمرون کے معروف ڈانسر جے سی ویل کی ڈانس ورکشاپ سے کیا گیاجس میں آرٹس کونسل ڈانس اکیڈمی کے طلباءنے بھرپور انداز میں شرکت کی اور ڈانس کے گُر سیکھے جبکہ مصر کی جانب سے تھیٹر پلے ”وین“ پیش کیا گیاجس کی ہدایت کاری اور تحریر ایاد السیدی اور پیش کش مصر کی بیدیہ کی تھی ۔ آخر میں میگا میوزیکل پرفارمنس پیش کی گئی جس میں بلوچی فنکار استاد نور بخش کی بینجو کی دھنوں پر پنڈال جھوم اٹھا جبکہ کانسرٹ میں تاج مستانی کی فوک پرفارمنس نے سماں باندھ دیا۔ بین الاقوامی فنکاروں ویرونیکا (برلس)، کینتا شوجی (جاپان)، فرح بابا امی (الجیریا)، زوراتی کونے (بنگلہ دیش) اور کیمرون کے جے سی ویل کی سوواپا کی مشترکہ پرفارمنس نے اختتامی تقریب کو چار چاند لگا دیے۔



