Monday, March 10, 2025
پہلا صفحہثقافتکبھی میں کبھی تم، خوشگوار انجام کے ساتھ اختتام کو پہنچا

کبھی میں کبھی تم، خوشگوار انجام کے ساتھ اختتام کو پہنچا

اے آر وائی ڈیجیٹل کی مقبول ڈرامہ سیریل کبھی میں کبھی تم، نے پاکستان ہی نہیں سرحد پار بھی کامیابی کا ڈنکا بجایا ہے۔ جس کا ثبوت بھارتی سوشل میڈیا پر اس ڈرامے کے چرچے ہیں۔
آج اس ڈرامے کا گرینڈ فنالے یعنی لاسٹ ایپی سوڈٹی وی کے ساتھ پاکستانی سنیماؤں میں بھی دکھایا گیا۔

اب تک تو آپ نے دیکھا کہ کس طرح عدیل نے اپنی محبت شرجینہ کو ٹھکراکر ایک امیر لڑکی رُباب سے خاموشی سے شادی کرلی اور چھوٹا بھائی مصطفی، شرجینہ کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچانے کے لیے شرجینہ سے شادی کرلیتا ہے۔ حالانکہ وہ اس شادی کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتا ۔ پھر بھی والدین کی خاطر وہ اس رشتے کو قبول کرلیتا ہے۔
مصطفی ایک لابالی نوجوان ہے جس کی دنیا گیمنگ ورلڈ میں ہے اور وہ اسی میںاپنا فیوچر دیکھتا ہے لیکن کوئی بھی اسے سمجھ نہیں پاتا۔

شرجینہ، مصطفی کے لابالی پن کے باوجود اس کے ساتھ بہت خوش ہوتی ہے لیکن جونہی وہ کامیابی کی سیڑھیاں چڑھنا شروع کرتا ہے۔ شرجینہ کو لگتا ہے کہ اس کا شوہر اس سے دور ہورہا ہے۔
دوسری جانب عدیل اپنے باپ کا مکان ہتھیانے کے لیے دوبارہ اس گھر میں واپسی کرتا ہے اور موسی پر چوری کا الزام لگاکر دونوں میاں بیوی کو یہ گھر چھوڑنے پر مجبور کردیتا ہے۔
شرجینہ اورمصطفی الگ گھر فلیٹ میں رہنے لگتے ہیں۔ جس کے بعد رُباب پہلے تو اس گھر پر قبضہ کرکے عدیل اور مصطفی کے والدین افتخار اور شگفتہ کو گھر سے نکال دیتی ہے اور پھر عدیل کو بھی اسمگلنگ کے مقدمے میں پھنساکر جیل بھجوادیتی ہے۔ عدیل کے والد افتخار صاحب یہ صدمہ نہیں سہہ پاتے اورہاسپٹل پہنچ جاتے ہیں۔
گھر کی صفائی کرتے ہوئے گرنے سے شرجینہ کا بچہ ضائع ہوجاتا ہے۔ یہ حادثہ دونوں میاں بیوی کو ایک دوسرے سے دور کردیتا ہے۔
اب مصطفی کے پاس سب کچھ ہے۔ وہ اپنے والدین کو اپنے عالیشان گھر میں لے آتا ہے لیکن اس کی بیوی اس کے پاس نہیں ہے۔ جس کے بغیر وہ خود کو ادھورا محسوس کرتا ہے۔
اب اس سے پہلے کہ ہم کبھی میں کبھی تم، کی آخری قسط کی طرف بڑھیں۔ ذرا اس ڈرامے کی کہانی اور رائٹر پر بات کرلیتے ہیں۔

اس سیریل کی رائٹر فرحت اشتیاق ہیں جو کہ ڈائجسٹ کی دنیا کا بڑا نام ہے۔ بدقسمتی سے ایک طرف جہاں ہمارے پڑوسی ملک میں مرزا پور، پاتال لوک، فرضی، کوٹا فیکٹری، ہیرا منڈی، فیملی مین، معاملہ لیگل ہے، اورسیکرڈ گیمز جیسا کنٹینٹ پروڈیوس ہورہا ہے، ہمارا ٹی وی ڈرامہ اب تک ڈومیسٹک فیملی ایشوز سے آگے نہیں بڑھا۔ کبھی میں کبھی تم، بھی ایسی ہی فیملی کی کہانی ہے جہاں ایک بھائی کی بیوی دوسرے بھائی کی بیوی یعنی اپنی دیورانی پرچوری کا الزام لگاکر اسے گھر سے بے گھر کردیتی ہے۔ ایسا چالیس سال پہلے فلموں میں دکھایا جاتا تھا۔
صرف یہ سچویشن ہی نہیں۔ اس ڈرامے میں مذید کئی چیزیں بھی اس وجہ سے گھسی پٹی لگ رہی ہےں کیونکہ رائٹر صاحبہ نے انہیں کہیں سے اڑایا ہے۔
کہاں سے اڑایا ہے، یہ دکھانے کے لیے ہم آپ کو کچھ فلموں کے نام بتارہے ہیں۔ یوٹیوب پر انہیں تلاش کریں اور دیکھیں کہ ڈائجسٹ رائٹرز کیا کیا کمال دکھاتے ہیں۔
اس ڈرامے کی ابتدائی اقساط پاکستانی فلم ’دامن اور چنگاری‘ سے متاثرہیں۔ اور چونکہ فلم ڈھائی گھنٹے سے ذیادہ نہیں ہوتی تو مصطفی اور شرجینہ کی شادی کے بعد رائٹر صاحبہ نے مذید فلموں کا سہارا لیا جن میں قربانی، اورآئینہ، نمایاں ہیں۔ اسکرپٹ کو مذید دلچسپ بنانے کے لیے بولی وڈ کا تڑکا بھی لگایا گیا ہے اور وہاں سے اکیلے ہم اکیلے تم، راجہ ہندوستانی، کی سچویشنز کو خوب صورتی سے نئے قالب میں ڈھالا گیا ہے۔

یہ ڈرامہ دیکھتے ہوئے کچھ اور فلمیں بھی یاد آجاتی ہیں لیکن اس پر مذید بات کیے بغیر ہم آپ کو گرینڈ فنالے یعنی لاسٹ ایپی سوڈ کی طرف لیے چلتے ہیں۔
کبھی میں کبھی تم، کی آخری قسط میں دکھایا گیا ہے کہ مصطفی کے والدین اس کے گھر پر موجود ہیں جہاں دونوں اپنے ماضی کے رویے پر بیٹے سے شرمندہ ہیں اور معافی کے طلب گار ہیں۔

یہاں مصطفی کا مونولوگ ہے جس میں وہ اپنے ساتھ ہونے والی ذیادتیوں پر والدین کو خوب کوستا ہے۔ اس طویل سین میں فہد مصطفی نے شاید اپنے کیریئر کی بہترین پرفارمنس دی ہے۔ مصطفی کے والدین عدیل اور رُباب کو خوب برا بھلا کہتے ہیں اور مصطفی سے کی گئی ذیادتیوں پر نادم ہوتے ہیں۔
دوسری جانب عدیل حوالات میں بہت پریشان ہے اور وہ سپاہی سے گھر پر بات کرنے کے لیے فون مانگتا ہے۔ سپاہی اسے کمرے میں لے جاتا ہے جہاں وہ لینڈ لائن سے مصطفی کو فون کرکے اس سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اس کی ضمانت کا بندوبست کرے۔ افتخار اور شگفتہ یہ سن کر پریشان ہوجاتے ہیں اور بڑے بیٹے کے لیے ان کی محبت ایک بار پھر جاگ جاتی ہے۔ وہ مصطفی کو قائل کرتے ہیں کہ عدیل کی ضمانت کروادو۔

مصطفی والدین کے کہنے پر اس کی ضمانت کروادیتا ہے لیکن اسے اپنے ساتھ نہیں لاتا۔
مصطفی اپنی بیوی شرجینہ کو فون کرکے آخری بار ملنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔
مصطفی بیوی کو ملنے سسرال جاتا ہے جہاں شرجینہ اسے کہتی ہے کہ مجھے وہی لاابالی والا مصطفی لوٹا دو۔ مجھے تمہاری کامیابیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
مصطفی اس سے مل کر تھکے ہوئے قدموں کے ساتھ واپس پرانے والے فلیٹ میں آتا ہے جہاں وہ اور شرجینہ ایک عرصے تک مقیم رہے تھے۔ صوفے پر دراز یادوں میں کھویا مصطفی آہٹ سن کر دوسرے کمرے میں جاتا ہے تو شرجینہ کو پاکراس کے چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ پھیل جاتی ہے۔
یوں اس خوشگوار انجام کے ساتھ کبھی میں کبھی تم، اپنے اختتام کو پہنچا۔

دیکھا جائے تو اس ڈرامے کی آخری قسط میں ایسا کچھ سرپرائزنگ نہیں ہے جو آڈیئنس کوشاکڈ کرسکے۔ دراصل یہ ڈرامہ پچھلی اقساط میں ہی اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا تھا اور آڈیئنس بھی یہی توقع کررہی تھی جیسا کہ آخری قسط میں دکھایا گیا ہے۔
اوور آل بات کی جائے تو یہ ڈرامہ سیریل فہد مصطفی، ہانیہ عامر، عماد عرفانی، نعیمہ بٹ، جاوید شیخ اور بشری انصاری کی پرفارمنسز اور کرداروں کی بدولت یاد رکھا جائے گا۔

روایتی اسکرپٹ اور کہانی کے باوجود بدر محمود کی ڈائریکشن کی تعریف تو بنتی ہے۔ ایک عام سی کہانی کو اس قدر عمدہ ٹریٹ منٹ سے ناظرین کے لیے قابل قبول بنانا واقعی قابل تعریف ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

متعلقہ پوسٹس
- Advertisment -

مقبول ترین

ریسینٹ کمنٹس